اپوزیشن کے جلسے کا کریڈٹ حکومت کو جاتا ہے،شوکت یوسفزئی

اپوزیشن کے جلسے کا کریڈٹ حکومت کو جاتا ہے،شوکت یوسفزئی
کیپشن: screen shot

لاہور،تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی  نے کہا کہ پشاور میں جلسے کا کریڈٹ حکومت کو دینا چاہئے کہ ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ۔ وہ نیو نیوز کے پروگرام لائیو ود نصراللہ ملک میں گفتگو کررہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ ہم قانونی طورپر جلسے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ہمیں پتہ تھا کہ عوام نے جلسے میں آنا ہی نہیں ۔  ہم نے کسی کو جلسے میں آنے سے نہیں روکا ۔

اگر یہ کہا جائے کہ یہ جلسہ کامیاب ہوا ہے تو ا س پر افسوس ہے  دس گیارہ جماعتیں مل کر بھی دس بارہ ہزار لوگ اکٹھے نہیں کرسکے ۔

ان کی کاز ایک ہے کہ حکومت کو ہٹادیں بس ۔ جیسے مولانافضل الرحمان نے  کہا کہ یہ میدان جنگ ہے اور اس سے واپس آنا گناہ کبیرہ ہے تو کیا یہ واقعی کوئی میدان جنگ ہے کسی مولوی سے ضرور پوچھنا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی وزیرستان میں ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں لیکن جلسے میں کسی نے ان کے لئے کوئی بات نہیں کی ۔ مولانا فضل الرحمان تو ایک کشمیر کمیٹی کی سیٹ کی مار ہیں ۔ حکومت کی پرفارمنس سب کے سامنے ہے اگر ہم نے کچھ نہیں کیا ہوگا تو عوام ہمیں ووٹ نہیں دے گی ۔

خیبر پختونخواہ  کے بارے میں اپوزیشن پہلے بھی کہتی تھی کہ یہاں پر کوئی کام نہیں ہوا لیکن ہماری پھر حکومت بنی ۔ خیبر پختونخواہ میں ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے عوام خوش ہیں ۔ اپوزیشن کے لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر بیان نہ دیں خیبر پختونخواہ آکر دیکھیں کہ کیا ترقی ہوئی ہے اور کیا نہیں ۔ سندھ میں کئی سال سے  پیپلزپارٹی کی حکومت ہے تو وہاں پر کیا ترقی ہوئی ہے کسی کراچی والے سے پوچھ لیں ۔ کراچی میں لاک ڈاؤن ہے لیکن پیپلزپارٹی کی قیادت کہتی ہے کہ پشاور میں آکر جلسہ کریں ۔

ہم نے جلسے کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی عوام سے یہ ضرور کہا کہ آپ جلسے میں نہ آئیں کیونکہ یہ ان کے لئے نہیں اپنی سیاست کے لئے آرہے ہیں ۔ عمران خان نے ان کو رلانا ہے اور ان کی چیخیں ایسے ہی نکلتی رہیں گی ۔ بلاول بھٹو کی بات کو اتنا سیریس نہ لیں جو پرچی پڑھ کر تقریر کریں ان کی بات کو سیریس نہیں لیناچاہئے ۔ انہوں نے جتنی لوٹ مار کرنی تھی کرلی اب سیاست ان کے بس کی نہیں رہی ۔ بھٹو والی لیڈرشپ اب ختم ہوچکی ہے اب زرداری کی لیڈرشپ ہے جس کو مسٹر ٹین پرسنٹ کا لقب دیا گیا تھا ۔ بی آرٹی پشاور 69 ملین کا منصوبہ ہے جو لوگ تنقید کرتے ہیں ان کو تو کچھ پتہ ہی نہیں ہے ۔ 

پروگرام میں شامل ن لیگ کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ پشاور میں اگر جلسہ ناکام ہی تھا تو پھر حکومت نے رکاوٹیں کیوں کھڑی کیں ۔ عمران خان نے کہا تھا کہ اگر پانچ ہزار لوگ بھی کہہ دیں کہ عمران تم واپس چلے جاؤ تو میں سیٹ چھوڑدوں گا لیکن اب وہ بیان کہاں گیا ۔

عوام کورونا سے نہیں حکومت کے جھوٹے وعدوں سے مر رہے ہیں ۔ جب تک مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے تو اس وقت حالات اور تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ دعا کریں کہ مودی الیکشن جیت جائے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا لیکن انہوں نے کشمیر کا سودا کردیا ۔ پاکستان کی معیشت اس نہج پر چلی گئی کہ اس کا اٹھنا مشکل ہوگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بڑی تعدا  د بیروزگاروں کی ہے ۔ہم زرعی ملک ہیں لیکن عوام کے لئے دو وقت کی روٹی کھانا مشکل ہوگئی ہے ۔ اس وقت حکومت ہے کہاں ۔ یہ تو سٹے پر چل رہے ہیں  ۔ ن لیگ کے دور میں اکانومی آسمان سے باتیں کررہی تھی پاکستان معاشی طورپر بہترین ملک تھا لیکن آج حالات بالکل الٹ ہیں ۔زرعی ملک ہے او ر گندم باہر سے آرہی ہے ۔ چینی چاول گھی آٹا انڈہ سب مہنگے ہوچکے ہیں ۔ جس ملک میں اکانومی ختم ہوجائے وہاں پر سب ختم ہوجاتا ہے ۔ 

پیپلزپارٹی کے رہنما عاجز دھمرا نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس اپنا کوئی ووٹ بینک نہیں ہے انہوں ںے دوسری پارٹیوں کے لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کیا ہے ۔ ہم سب فوج کے ساتھ ہیں فوج کو سیاست میں نہیں آنا چاہئے ۔ ہم حکومت کو اگررخصت نہ بھی کرپائے تو اپنی حرکتوں کی وجہ سے ہی رخصت ہوجائے گی ۔ حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے چلی جائے گی ۔ عوام کو کھانا کے مسئلہ ہے ۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ لوگ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور پرچی لے کر گھر بیٹھ جاتے ہیں ان کے پٌاس دوائی خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہیں ۔