میرا پہلا مطالبہ صاف شفاف الیکشن، اس کے بغیر سیاسی استحکام نہیں آ سکتا: عمران خان 

میرا پہلا مطالبہ صاف شفاف الیکشن، اس کے بغیر سیاسی استحکام نہیں آ سکتا: عمران خان 

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرا پہلا مطالبہ یہی ہے صاف اور شفاف الیکشن ہوں کیونکہ جب تک الیکشن نہیں ہوں گے سیاسی استحکام نہیں آ سکتا، خوف آ رہا ہے یہ پاکستان کو ادھر لے جائیں گے جب سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا۔ 
تفصیلات کے مطابق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2018میں جب اقتدارمیں آئے حالات برے تھے اور سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، دوست ممالک مدد نہ کرتے تو ہمیں مشکل ہوتی، پاکستان جیسے ہی مستحکم ہونے لگا تو کورونا آ گیا، ہم پر لاک ڈاؤن لگانے کیلئے دباؤ تھا اور اگر کورونا کے دوران لاک ڈاؤن لگا دیتے تو لوگ بھوکے مر جاتے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ کوروناکے دوران ہم نے بہت منفرد فیصلے کئے اور مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے، ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) سے رعایت لی، انڈسٹری کیلئے اقدامات سے معاشی مشکلات کچھ کم ہوئیں، ایک طرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا اور دوسری طرف کورونا تھا، ہم نے موقف اپنایا کہ سیاسی عدم استحکام کا دباؤ معاشی استحکام پر پڑے گا، 90 کی دہائی میں عشرت حسین نے کتاب میں لکھا پاکستانی معیشت پہلے بہتر تھی۔ 
عمران خان نے کہا کہ جب یہ حکومت آئی تو ہم نے کہا یہ ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب لے جائیں گے، ہم آج جہاں کھڑے ہیں کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ایک ماہ بعد ہم کہاں ہوں گے، گیلپ سروے ہے 88 فیصد سرمایہ کاروں کا موقف ہے حکومت کی سمت غلط ہے، میرا پہلا مطالبہ یہی ہے صاف اور شفاف الیکشن ہوں کیونکہ جب تک الیکشن نہیں ہوں گے سیاسی استحکام نہیں آ سکتا، ہم الیکشن جیت کر دوبارہ حکومت میں آئیں گے۔ 
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خوف آ رہا ہے یہ پاکستان کو ادھر لے جائیں گے جب سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا، ایسی حکومت آنی چاہئے جو بھاری اکثریت سے آئے، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی، پاکستان میں ہر جگہ مافیاز بیٹھے ہیں، ہم ایف بی آر میں ٹیکنالوجی لاناچاہتے تھے مگر ایک سال تک اندر سے بیٹھے لوگ ٹیکنالوجی کااستعمال نہیں چاہتے تھے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ معاشی مسائل کا حل قانون کی حکمرانی سے وابستہ ہے، سب سے بڑا مافیا رئیل سٹیٹ مافیا ہے، ایل ڈی اے کے ڈی جی نے بتایا 200 ارب روپے کی زمین بیچ دی گئی، دریا، جنگلات اور زرعی زمین بیچ دی گئی اورپیسہ بھی باہر گیا، ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے بتایا کئی ایف آئی آر کاٹیں، سروے کرایا گیا تو پتہ چلا صرف اسلام آباد کی 1200 ارب کی زمین پرقبضہ ہے۔ 

مصنف کے بارے میں