جودھ پور میں پاکستانی ہندوئوں کو جاسوسی سے انکار پر قتل کیا گیا، وزیر خارجہ

جودھ پور میں پاکستانی ہندوئوں کو جاسوسی سے انکار پر قتل کیا گیا، وزیر خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں پاکستان کی اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل کے واقعہ نے بھارت کے بیانیہ کی قلعی کھول دی ہے۔ تمام سفارتی ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں، ہر فورم پر اس ایشو کو اٹھائیں گے، بھارت کا مقصد اس خاندان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا تھا۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد خان کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اقلیتوں کا پاکستان کی ترقی میں بہت اہم کردار ہے لیکن بھارت میں ہندوتوا سوچ غالب ہے جس کی وجہ سے اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں۔ بابری مسجد کا افسوسناک واقعہ اور ملوث افراد کو سزا نہ ہونے سے انصاف کے نظام پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ مظالم کو بے نقاب کیا تو ان پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں آباد پھیل قبیلہ کے افراد کو بھارت میں قتل کر دیا گیا۔ اس واقعہ نے بھارت کے بیانیہ کی قلعی کھول دی ہے۔ وزارت خارجہ نے فی الفور اس واقعہ کا نوٹس لیا اور دہلی میں ہائی کمیشن نے نوٹ وربیل جاری کیا۔ بھارت سے اس کی تفصیلات طلب کیں، قونصلر رسائی کا مطالبہ کیا، پوسٹ مارٹم کا بھی کہا گیا، پاکستان کی اقلیتوں نے اس کے خلاف بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 18 اگست کو دوبارہ ہم نے نوٹ وربیل جاری کیا۔ بھارت سے دوبارہ قونصلر رسائی مانگی۔ واقعہ کی تفصیل مانگی لیکن ابھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ بھارت اس خاندان کو اپنے مقاصد کے لئے، جاسوسی کے لئے استعمال کرنا چاہتا تھا۔ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کے لئے اس خاندان کو استعمال کرنا مقصود تھا۔ ہم اس واقعہ کے حوالے سے تمام سفارتی ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی یہ معاملہ زیر سماعت ہے۔ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان بھی اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں۔ ہم اپنے سفارتی مشنز کو بھی متحرک کر رہے ہیں۔ ہم نے اس واقعہ کی ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے۔ ہر فورم پر اس ایشو کو اٹھائیں گے۔

قبل ازیں توجہ دلاﺅ نوٹس پر سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہندو برادری کے لوگوں کو بھارت میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا، اس واقعہ پر ایوان میں بات ہونی چاہیے۔ اقلیتوں کو ہم پاکستانی برادری اور برابر کا شہری سمجھتے ہیں۔ ان کا تاریخی کردار ہے۔ رانا بھگوان داس آمر کے سامنے بہادری سے کھڑے ہوئے۔ پاکستانی پرچم ان کے بغیر مکمل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی خاندان کو جودھ پور میں قتل کیا گیا لیکن واقعہ کی ایف آئی آر بھی نہیں کاٹی گئی۔ اس واقعہ میں ”را“ ملوث ہے کیونکہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے اس خاندان کو استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن اس خاندان نے انکار کر دیا۔ ہندوتوا کی وجہ سے بھارت میں ہندو بھی محفوظ نہیں، بھارت کی وجہ سے ہمارے بیشتر مسائل ہیں، بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل پر بھی پابندی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یہ معاملہ بھارت کے ساتھ اٹھایا ہے اور جو بھی اقدامات اس سلسلے میں کئے گئے ہیں ان کے بارے میں بتایا جائے۔ بعد ازاں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حکومت کے اقدامات ناکافی ہیں۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے ابھی تک حکومت نے رجوع نہیں کیا۔ اس معاملے کو بین الاقوامی اداروں کے سامنے اٹھایا جائے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ہیومن رائٹس کونسل میں نمایاں اکثریت سے دوبارہ کامیاب ہوا ہے، ہم یہ معاملہ وہاں اٹھا سکتے ہیں لیکن بتدریج یہ عمل انجام پاتا ہے، پہلے اس معاملے کو دوطرفہ سطح پر اٹھایا جانا تقاضا ہے جس کے بعد دیگر آپشن بروئے کار لائے جائیں گے۔