خیبر پختونخواہ کا بلدیاتی نظام غلطیوں سے بھرپور ہے : سپریم کورٹ

خیبر پختونخواہ کا بلدیاتی نظام غلطیوں سے بھرپور ہے : سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں خیبر پختونخوا کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر جماعت سے نکالے گئے بلدیاتی نمائندوں کی اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام غلطیوں سے بھرپور ہے ،لگتا ہے جلد بازی میں قانون کہیں سے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے ، جبکہ عدالت عظمیٰ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔


آج مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی مین تین رکنی بنچ نے کی ،دوران سماعت سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہدایت کے باوجود منتخب نمائندوں نے مخالف پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا ،جے یو آئی کے لکی مروت سے پانچ ضلعی کونسلر کو پارٹی سے نکالا گیا ہے ، تحریک انصاف نے ضلع ناظم ایبٹ آباد کو پارٹی سے نکالا ، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ پر ایسی کوئی ہدایت موجود نہیں ہے ،جب پارٹی نے ہدایت ہی جاری نہیں کی تو خلاف ورزی کیسی ہے ،لکی مروت میں جے یو آئی کا امیدوار کون تھا واضح نہیں ہے ،


جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پارٹی امیدوار جب ہو ہی نہ تو ووٹ دینے والا آزاد ہوتا ہے ۔چیف جسٹس نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں خیبر پختونخوا کے بلدیاتی نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام غلطیوں سے بھرپور ہے ،لگتا ہے جلد بازی میں قانون کہیں سے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے، کسی نے تفصیل کے ساتھ بلدیاتی نظام کا جائزہ نہیں لیا ،ایسا لگتا ہے کوشش تھی کہ جلد از جلد الیکشن کرائے جائیں ۔بعدا زاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔