ترقی یافتہ ممالک سالانہ 100 بلین ڈالر کلائمیٹ فنانس  کاوعدہ پورا کریں،وزیرخارجہ

ترقی یافتہ ممالک سالانہ 100 بلین ڈالر کلائمیٹ فنانس  کاوعدہ پورا کریں،وزیرخارجہ

نیویارک :وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان نے 2000 سے آج تک 9989 جانوں اور  3.8 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے گلیشیئرز کو بھی پگھلا دیا ہے جس سے شمالی پاکستان میں برفانی جھیلیں پیدا ہو رہی ہیں،ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے سالانہ 100 بلین ڈالر کلائمیٹ فنانس فراہم کرنے کے وعدے کی تکمیل، موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات میں کمی لانے کے لیے ضروری ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا تازہ پانی کا ستر فیصد حصہ گلیشیرز اور برف سے دستیاب ہوتا ہے ،اس کا شمار ان محدود وسائل میں ہوتا ہے جو زندگی کی بقا، زراعت اور تعمیر و ترقی کیلئے ناگزیر ہے،1960 سے دنیا بھر میں گلیشیرز کی تعداد میں کمی واقع ہوتی آ رہی ہے ،گذشتہ دس سالوں میں جس تیزی کے ساتھ گلیشیرز کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے وہ 2000 سالہ تاریخ میں غیر معمولی ہے،آج گلیشیرز کے پگھلنے کی شرح میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے باعث سمندروں کے پانی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جرمن واچ گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2021 کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا کرنے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے ،پاکستان کے گلیشیئر تقریبا  16933 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ہمارے ہاں 6000 میٹر سے اوپر 108 چوٹیوں اور 5000 اور 4000 سے اوپر کی کئی چوٹیاں ہیں۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے گلیشیئرز کو بھی پگھلا دیا ہے جس سے شمالی پاکستان میں برفانی جھیلیں پیدا ہو رہی ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہاکہ یہ گلیشیر میٹھے پانی کے بہت بڑے ذخائر ہیں اور ان کا پانی ایک اہم وسیلہ ہے ۔ یہ اس لیے بھی مزید اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان کو ایک کم ریپیرین ریاست کے طور پر پانی کی کمی کا سامنا ہے،گلیشیئرز کے پگھلنے سے پاکستان میں زراعت ، پینے کے پانی کی فراہمی ، ہائیڈرو الیکٹرک پاور جنریشن ، اور قدرتی رہائش گاہوں اور ماحولیاتی نظام کو متاثر کیا ہے،اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات میں کمی لانے کے لیے ضروری ہےکہ سب مل کر ایسے اقدامات کریں جس سے ان قدرتی میٹھے پانی کے ذخائر کو محفوظ کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا پاکستان، تاجکستان کی 2025 کو گلیشیئرز کا سال  منانے کے اقدام کی حمایت کرتا ہے تاکہ عالمی شعور بیدار کیا جا سکے۔