لاہور ہائیکورٹ نے جج کے قتل کو دہشتگردی قرار دینے کا فیصلہ جاری کر دیا  

The Lahore High Court has declared the murder of a judge as terrorism
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے جج کے قتل کو دہشتگردی قرار دینے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کے ایک قاتل فیض کی سزائے موت کیخلاف اپیل مسترد کر دی ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے فیصلہ میں کہا کہ ملزموں کی شناخت پریڈ کی کارروائی کسی بھی کیس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پولیس نے ملزموں کی شناخت پریڈ بغیر کسی قانونی سقم اور رولز کے مطابق کروائی۔

عدالت عالیہ نے مقدمہ کے شریک مجرموں رشید اور امیر بھٹی کی موت کی سزائیں عمر قید میں تبدیل کردیں۔ جسٹس چودھری عبدالعزیز اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بنچ نے 26 صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقتول جج کے قریبی رشتہ داروں کی گواہی کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔ پراسکیوشن نے کیس میں شواہد اور حالات کی کڑیاں بہترین طریقے سے جوڑیں۔ مجرموں کے عدالت میں جرم تسلیم کرنے کے بیان نے بھی کیس ثابت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

خیال رہے کہ صادق آباد پولیس نے مقتول ایڈیشنل سیشن جج طاہر خان نیازی کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے 2016ء میں مجرم فیض، امیر بھٹی، رشید کو 2، 2 بار موت کی سزائیں سنائی تھیں۔ مجرموں نے ایڈیشنل سیشن جج طاہر خان نیازی کو ان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔