بارات دیر سے آنے پر باراتیوں کیساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے؟گاوں کاانوکھا اصول

بارات دیر سے آنے پر باراتیوں کیساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے؟گاوں کاانوکھا اصول

نئی دلی ;  عام تقریبات میں عمومی طور پر اور شادیوں میں خصوصی طور پر دیر سے پہنچنا ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر جگہ پایا جاتا ہے لیکن بھارتی شہر رامپور کے گاﺅں تونک پوری میں کوئی ایسی تاخیر کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اس منفرد گاﺅں والوں نے خصوصاً دولہے والوں کی تاخیر کا ایسا حل ڈھونڈا ہے کہ اب ان کے ہاں کبھی بھی بارات تاخیر سے نہیں پہنچتی اور اگر غلطی ہو جائے تو اسے اس کا بھاری خمیازہ دولہا کو بھگتنا پڑتا ہے۔ گاﺅں کے بڑوں اورخصوصاً علماءنے ایک اصول مقرر کر رکھا ہے جس کے مطابق تاخیر سے آنے والی بارات کے دولہا کو فی منٹ 100 روپیہ جرمانہ کیا جاتا ہے اور گاﺅں والوں کی ناراضی اور سخت باتوں کا الگ سے سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 گاﺅں کے بزرگ مولانا ارشد بتاتے ہیں کہ یہاں رقص اور ڈھول ڈھمکے پر بھی سخت پابندی ہے اور شادی بیاہ کے موقع پر کھانا ضائع کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ آپس میں ہی رشتے کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر سے بارات کا آنا بھی سخت معیوب سمجھا جاتا ہے۔ گاﺅں والوں کا کہنا ہے کہ ان کے سخت اصولوں کی وجہ سے ان کے معاشرے میں امن و سکون ہے اور اخلاقی حالات قابل رشک ہیں۔

مصنف کے بارے میں