آستینوں میں چھپے سانپ نواز شریف کو ڈس رہے ہیں، خورشید شاہ

آستینوں میں چھپے سانپ نواز شریف کو ڈس رہے ہیں، خورشید شاہ

اسلام آباد: قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کی آستینوں میں سانپ چھپے ہوئے ہیں جو انہیں آہستہ آہستہ ڈس رہے ہیں, پاناما کے متعلق نواز شریف نے خود ابہام پیداکیا یہ بڑا حساس معاملہ ہے, آصف علی ذرداری اس پر بات ضرور کریں گے, آصف علی ذرداری سینئر سیاستدان ہیں بلاول کو ان کی رہنمائی کی ضرورت ہے, آصف علی زرداری قیادت نہ سنبھالتے تو لیڈر شپ کا بڑا فقدان ہو جاتا.

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف علی ذرداری کی سیاست میں ایک تاریخ ہے وہ کافی عرصے سے سیاست میں ہیں صدر کے عہدے پر فائز رہے ایم این اے اور نگران حکومت میں وزیر بھی رہے بطور صدر ان کی ذمہ داری ہیڈ آف اسٹیٹ تھی اور سیاست سے بالکل غیر جانبدار تھے اب ان کا وقت پورا ہو چکا ہے اور نیچرلی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بھی ہیں الیکشن بھی قریب آرہے ہیں اس لیے سرگرمیاں بڑھنی چاہیں سرگرمیاں مثبت ہیں اس میں کسی کو خوف اور ڈر نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی ذرداری سینئر سیاستدان ہیں بلاول بھٹو کو ان کی رہنمائی کی ضرورت ہے اس لیے آصف علی ذرداری کی واپسی ضروری تھی ذرداری سینئر ہیں اور ان کے یہاں کے لوگوں کے ساتھ تعلقات ہیں اس وقت اگر آصف ذرداری قیادت نہ سنبھالتے تو لیڈر شپ کا بڑا فقدان ہو جاتا مجھے نہیں معلوم کہ بے نظیر نے ذرداری کو سیاست سے کیوں الگ رکھا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی دہشتگردی کی پالیسی پر سمجھوتہ نہیں کر سکتی پیپلز پارٹی کے لیے سب سے بڑی ریاست کے لوگوں کی حفاظت ہے خورشید شاہ نے ہا کہ آف شور کمپنیاں کوئی جرم نہیں ہے آف شور کمپنی اگر قانونی طریقے سے ہے تو وہ جائز ہے مگر اس کا ٹریل جرم ہے کہ پیسہ کیسے گیا حکومت پہلے پاناما لیکس کا حساب دے پاناما کے متعلق نواز شریف نے خود ابہام پید اکیا ہے یہ بڑا اہم ایشو ہے، آصف علی ذرداری اس پر بات کریں گے یہ بڑا ہارٹ ایشو ہے اس پر ہم بات ضرور کریں گے اور بڑی لمبی بحثیں ہوں گی، میاں صاحب نے خود اپنے خلاف کیس بنا دیا ہے قطر کا کیس ہم نے نہیں اس نے خود اپنے خلاف بنالیا ہے، میاں نواز شریف کی آستینوں میں سانپ چھپے ہوئے ہیں جو انہیں آہستہ آہستہ ڈس رہے ہیں جہاں تک اسامہ کا مسئلہ ہے وہ بہت حساس معاملہ ہے جس کی رپورٹ حکومت کے پاس ہے، اب وہ سامنے لیکر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کو سیاستدانوں نے لتاڑ کر 1998کی تاریخ دہرائی۔

مصنف کے بارے میں