ایل او سی پر فائرنگ، بھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا شدید احتجاج

 ایل او سی پر فائرنگ، بھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا شدید احتجاج
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے گزشتہ روز بھارتی فوج کی جانب سے ایل اے سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق ایل او سی کے جندروٹ اور ہاٹ اسپرنگ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں گرڈ جنوبی گاوں کی رہائشی 50 سالہ خدیجہ شہید ہو گئی تھیں۔ ان کے علاوہ اسی گاوں کے رہائشی 16 سالہ ثمر، برموچ گاوں کی 18 سالہ انیلا کوثر اور تانون گاوں کے 4 سالہ محمد سیماب فائرنگ کے باعث شدید زخمی ہو گئے تھے۔ چنانچہ سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹریٹجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے رواں سال کے دوران 3 ہزار 12 مرتبہ جنگ بندی کی بلا اشتعال خلاف ورزیاں کی ہیں جن میں 28 بے گناہ شہری شہید اور 253 زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت کسی صورت میں بھی مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی برداری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت پر اس بات کا زور دیا گیا ہے کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے اور ان واقعات کی تحقیقات کروائے اور بھارتی فورسز کو جنگ معاہدے کی پاسداری کرنے کا حکم دے۔