نواز شریف کو برطانیہ سے لانے کا معاملہ دوسرے قیدیوں سے مختلف ہے، حکومتی مشیر

 نواز شریف کو برطانیہ سے لانے کا معاملہ دوسرے قیدیوں سے مختلف ہے، حکومتی مشیر
کیپشن: نواز شریف کو برطانیہ سے لانے کا معاملہ دوسرے قیدیوں سے مختلف ہے، حکومتی مشیر

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اداروں کو بدنام کرنے نہیں دینگے۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ان کی لوٹ مار کی معافی مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا سینیٹ کو اپنے ذاتی فوائد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے، اگر آپ پر کوئی مقدمہ بنتا ہے تو آپ مقدس گائے نہیں ہیں۔ 

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ نہیں ہے کہ نیب سارے کام ٹھیک کرتا ہے، نیب کا کوئی حکم غلط ہوتا ہے تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جاتا ہے لیکن آپ سینیٹ کو اپنے ذاتی فوائد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اداروں کو دھمکا اور بدنام کر رہے ہیں۔ یہ ایک پارلیمان کے رکن کے شایان شان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو برطانیہ سے لانے کا معاملہ دوسرے قیدیوں سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نوازشریف کے کیس کا جائزہ لے رہا ہے۔ نوازشریف کے کیس میں ملزمان کے تبادلے کا معاملہ یا انہیں برطانیہ سے بے دخل بھی کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے قیام سے تین چار ماہ پہلے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے بچنے اور دوبارہ وائٹ لسٹ میں آنے کے لیے کچھ قانون سازی کرنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے کہ آپ کے نظام میں احتساب اور شفافیت ہو، جو بھی مالیاتی ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں اور جو بھی قانونی معاملات ہیں ان میں شفافیت ہونی چاہیے اور اگر کوئی منی لانڈرنگ کرتا ہے تو احتساب ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں زیر التوا قانون سازی پارلیمان سے کرنی تھی اور اس کے لیے ہمیں خصوصاً سینیٹ میں اپوزیشن کا ساتھ چاہیے تھا لیکن جب اپوزیشن سے بات شروع ہوئی تو انہوں نے ایف اے ٹی ایف کے قوانین پر ہم سے صرف ایک ڈیمانڈ کی جو مسودے کی صورت میں بالمشافہ پیش کی گئی اور وہ یہ ہے جس کو وزیر اعظم این آر او پلس پلس کہہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسودے میں ایک ایک چیز ان 11 جماعتوں میں شامل لوگوں نے ہی بنائی، دو تین سرخیل مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی(ف) نے یہ مسودہ بنایا اور کسی دن یہ بھی بتاؤں گا کہ اس مسودے میں کون کونسی مالدار پارٹیاں بھی ملوث تھیں جن کا اس سے فائدہ ہونا ہے۔ 

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ اس میں نیب آرڈیننس میں 34ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ آپ یہ ترامیم ہمیں نیب میں کر کے دیں گے تو ہم آپ کو ووٹ بھی دیں گے، ساتھ بھی چلیں گے لیکن اس کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے ان تمام ترامیم پر شق وار بحث کی، تین چار دن سیشنز ہوئے، ایف اے ٹی ایف کی ٹیم بھی بیٹھی ہوئی تھی اور ہم نے کہا کہ آپ نیب کے ان قوانین میں بھی ترمیم کر سکتے ہیں جو ایف اے ٹی ایف کی ڈیمانڈ سے نہ ٹکرا رہے ہوں۔