پی ایس ایل کا فائنل میچ اور کتنی جانیں لے گا؟

پی ایس ایل کا فائنل میچ اور کتنی جانیں لے گا؟

جب سے  چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی  نے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے کا اعلان کیا ہے تب سے ملک دشمنوں نے چاروں صوبوں میں دہشتگردی کی بھیانک کارروائیں شروع کر رکھی ہیں۔ جس کے نتیجے میں معصوم پاکستانی اور سیکیورٹی اداروں کے اہم عہدیدار شہید ہو  چکے ہیں۔

کامیاب ضرب عضب آپریشن کے بعد یہ کیونکر ممکن تھا کہ دہشتگرد دوبارہ متاثرہ علاقوں میں پر بھی مار جاتے لیکن انہوں نے اس بار متاثرہ علاقوں کو چھوڑ کر  محفوظ شہروں (سیف سٹی) اور مزاروں کا رخ کیا۔متعدد شہادتوں کے بعد ابھی کل ہی پاکستان آرمی نے دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کیخلاف آپریشن رد الفساد شروع کیا تھا کہ آج لاہورکے معروف اور محفوظ ترین علاقہ ڈیفنس  زیڈ بلاک کی مین مارکیٹ میں  ایک بار پھر دہشتگردوں نے اپنی موجودگی کا احساس دلا دیا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ دو روز سے وزیراعلیٰ ہاو س پنجاب میں پاکستان سپرلیگ کے فائنل میچ کے لاہور میں انعقاد کے حوالے سے اجلاس بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہورہا ہے اور ابھی تک پی ایس ایل فائنل کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف جاری اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہے اور وزیراعلیٰ نے اسی ایشو پر  آج بھی اجلاس طلب کررکھا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو نجم سیٹھی کے فائنل میچ کے بیانات پر بھی شدید اعتراض تھا۔

سوال یہ ہے کہ آخر تیسرے دن بھی ایک ہی فیصلے کیلئے اجلاس کیوں طلب  کیاجا رہا ہے۔ تو جواباً ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ پنجاب حکومت پی ایس ایل کے انعقاد سے قبل فائنل لاہور میں کروانے کیلئے رضامند تھی۔ مگر حالیہ دہشتگردی کے واقعات خصوصاً  پنجاب اسمبلی کے باہر خودکش دھماکے کے بعد لاہور میں مزید سیکیورٹی خطرات سامنے آئے ہیں۔ نشتر سپورٹس کمپلیکس (جہاں قذافی اسٹیڈیم ، ہاکی اسٹیڈیم اور فٹبال اسٹیڈیم واقع ہے) کی سیکیورٹی دوگنا کردی گئی ہے۔ گزشتہ دس روز میں ملک کے مختلف مقامات پر آٹھ سے زائد دہشتکردگی کے واقعات ہوچکے ہیں۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ ایسی صورتحال کے بعد چیئرمین پی ایس ایل کمیٹی نجم سیٹھی کی جانب سے ایک بار پھر پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے کا اعلان پنجاب حکومت کی عدم مشاورت سے کیا گیا جس پر وزیراعلیٰ پنجاب شدید نالاں ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اجلاس پر اجلاس طلب کیا جارہا ہے۔ پی ایس ایل فائنل میچ کی ٹکٹوں کی فروخت کیلئے پہلے 23 فروری کی تاریخ دی گئی، پھر نجم سیٹھی نے خود 25 فروری کا اعلان کیا اور اب 26 فروری کا اعلان بھی نجم سیٹھی کے بیان سے سامنے آیا ہے۔تاریخ پر تاریخ بدلی جارہی ہے۔ اجلاس پر اجلاس ہورہے ہیں۔ مگر اب تک باقاعدہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
کرکٹ شائقین پاکستان میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ کھلاڑیوں، آفیشلز اور فرنچائز مالکان کو تو سیکورٹی فراہم کردی جائے گی مگر ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کے اعلی عہدیداران کو تشویش ہے کہ 27 ہزار افراد کی گنجائش پر مشتمل قذافی اسٹیڈیم کے داخلی اور خارجی راستوں پر جب کم از کم ایک گھنٹے کیلئے بھی بیک وقت 1 ہزار افراد تلاشی دے رہے ہوں گے تو ان کی سیکورٹی کو یقینی بنانا بہرحال ایک چیلنج ہے جس پر مشاورت کیلئے غور جاری ہے۔

ابراہیم بادیس نیو ٹی وی کے سپورٹس رپورٹر