ایرانی سپریم لیڈر کی دھمکیوں میں آ کر اپنی پالیسی نہیں بدلیں گے، امریکا

ایرانی سپریم لیڈر کی دھمکیوں میں آ کر اپنی پالیسی نہیں بدلیں گے، امریکا
کیپشن: ایرانی سپریم لیڈر کی دھمکیوں میں آ کر اپنی پالیسی نہیں بدلیں گے، امریکا
سورس: فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جوہری پروگرام جاری رکھنے کی دھمکیوں میں آ کر امریکا اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔ 

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا سے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ یورینیئم افزودگی کو روکنے اور مذاکرات پر راضی ہونے سے قبل امریکا ایران پر عائد پابندیاں نہیں اُٹھائے گا۔

جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے اور یورینیئم افزودگی کی مقدار بڑھانے کے متنازع بیان کی دھمکی میں نہیں آئیں گے اور نہ ہی امریکا اپنی پالیسی تبدیل کرے گا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ ایران سے متعلق پالیسی اتفاق رائے سے تیار کی گئی تھی اور موجودہ حکومت بھی آئندہ کسی بھی قسم کی تبدیلی کے لیے کانگریس سے مشاورت کریں گی تاہم یہ ایران کی جوہری معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہے۔

جین ساکی نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کے بیان میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی مشاورت میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے لیے ہم ایران کی جانب سے دعوت نامے کا جواب دینے کا انتظار کریں گے۔

خیال رہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ ایران عالمی طاقتوں کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور کوئی بھی طاقت ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے نہیں‌ روک سکتی۔