چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو پر پابندی لگا دی

چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو پر پابندی لگا دی

اسلام آباد:وزیرریلوے کے تندو تیز خطابات کی گونج عدالت عظمیٰ میں بھی پہنچ گئی اور نااہل شخص کی پارٹی صدارت کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق کے فن خطابت کی تعریف کی اور خبردار کیا کہ اداروں پر تنقید مت کریں،ایسا نہ ہو کل آپ کے بچوں کو انصاف نہ ملے ،چیف جسٹس نے لوہے کے چنے والا بیان دہرایا اور ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ سے استدعا کی جا سکتی ہے،دباﺅ نہیں ڈالا جا سکتا،کچھ بھی کرنا پڑے ادارے کی تکریم کم نہیں کرنے دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نااہل شخص کی پارٹی صدارت کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی اور دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو پر بھی پابندی لگا دی اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے نے وزیرریلوے کو روسٹرم پر بلا لیا اورعدلیہ پر غیرضروری تنقید کا نوٹس بھی لے لیا جبکہ ریمارکس دیئے کہ سعدرفیق تقاریر میں اکیلے ہی بات چیت کرتے ہیں، جہاں بولتے ہیں وہاں سوالات نہیں ہوتے،انہیں سننا چاہتے ہیں ۔

چیف جسٹس کا خواجہ سعد رفیق سے مکالمہ ہوا ور ریمارکس دیئے کہ خواجہ سعد رفیق کا نام بڑے حروف میں لکھ دیتے ہیں وہ ایک جید مقرر ہیں ہم انھیں سنتے رہتے ہیں۔وفاقی وزیرریلوے نے جواب دیا کہ وہ عدالت میں بات نہیں کریں گے، صرف معزز ججز کو سنیں گے۔


چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو پر پابندی لگا دی اور ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں کسی کو سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں ہو گی اس لئے ہم سپریم کورٹ میں سیاسی گفتگو پر پابندی لگاتے ہیں،ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے،ٹی وی نہیں دیکھتا مگر پیغامات آ جاتے ہیں،ٹی وی پر آپ جو بھی بات کریں غرض نہیں لیکن سپریم کورٹ میں کوئی سیاسی بات نہیں کریں گے۔


بیرسٹر فروغ نسیم نے استدعا کی کہ نواز سریف کے پارٹی صدر ہونے کے خلاف عبوری حکم جاری کیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف پارٹی صدر ہیں ہم انھیں پارٹی صدارت سے کیسے روک سکتے ہیں،پارلیمنٹ نے قانون بنا دیا ہے اب وہ اسی قانون کے تحت پارٹی صدر ہیں۔فروغ نسیم نے کہا کہ پھر آپ ہمیں بھی پابند کر دیں اور ان کو بھی پابند کر دیں ۔

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا قانون سازی کے خلاف کوئی عبوری حکم جاری ہو سکتا ہے اور مزید استفسار کیا کہ میاں محمد نواز شریف اس کیس میں فریق بنائے گئے ہیں ان کی جانب سے کون نمائندگی کر رہا ہے؟ پرویز رشید لگتا ہے نواز شریف کی نمائندگی کر رہے ہیں،یہاں اور بھی پارٹی کے سینئر رہنما موجود ہیں۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت چھ فروری تک ملتوی کر دی۔