توانائی کے شعبے میں پاکستان کی مدد کرسکتے ہیں، سستے تیل کی خریداری معاہدے کا علم نہیں: روسی قونصل جنرل 

توانائی کے شعبے میں پاکستان کی مدد کرسکتے ہیں، سستے تیل کی خریداری معاہدے کا علم نہیں: روسی قونصل جنرل 
سورس: Twitter

کراچی : کراچی میں روسی قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ غیرقانونی مغربی پابندیوں کا حل نکالا جائے تو روس اور پاکستان کے درمیان معاشی تعاون بڑھ سکتا ہے۔

وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ تیل، گیس، توانائی اور زراعت سمیت کئی شعبوں میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کے حل میں مغربی ممالک سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جب بھی پرامن مذاکرات کا عمل شروع ہونے لگتا ہے روک دیا جاتا ہے اور اس کے تانے بانے واشنگٹن سے ملتے ہیں۔

سعودی اردو ویب سائٹ "اردو نیوز" کو انٹرویو میں وکٹرووچ فیڈروف کا کہنا تھا پاکستان اور روس کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مغرب کی ’غیرقانونی پابندیوں‘ کی وجہ سے پاکستان اور روس کے درمیان تجارت کا عمل متاثر ہے۔ دونوں ممالک کو مل کر بیٹھنا ہو گا اور اس کا حل تلاش کرنا ہو گا۔ روس تیل، گیس اور توانائی سمیت کئی شعبوں میں پاکستان کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے جبکہ پاکستان زراعت، میڈیکل و سرجیکل سمیت کئی شعبوں میں روس کو مدد فراہم کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس میں بھی تجارت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا تاہم تیل کی خریداری کے معاہدے کی تفصیل یا پاکستانی وزرا کے روس سے تجارتی رابطے کی تفصیلات کا انہیں علم نہیں۔ البتہ یہ معاملات زیر غور ضرور رہے ہیں۔

روس یوکرین تنازع پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ روسی شہریوں کو قتل کرے۔ گزشتہ آٹھ سال سے یوکرین سے بات چیت کے ذریعے معاملات طے کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی تاہم مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں سپیشل آپریشن شروع کیا گیا۔یہ کوئی جنگ نہیں ہے یہ ایک سپیشل آپریشن ہے۔ مغربی ممالک اس میں جلتی آگ پر تیل کا کام کر رہے ہیں۔

آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے مغربی ممالک پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا جب بھی امن مذاکرات شروع ہوتے ہیں برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک اس کو سبوتاژ کر دیتے ہیں۔ ہماری جنگ یوکرین سے نہیں بلکہ نیٹو سے ہو رہی ہے۔ مغربی ممالک ہتھیار اور اسلحے سمیت افراد قوت یوکرین کو فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا اگر چین، روس اور یورپی ممالک سمیت ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بہتر ہوجائے گی تو اس خطے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں رہے گا، اس لیے وہ اس خطے کو مستحکم نہیں ہونے دیتے۔‘

مصنف کے بارے میں