ہم پر امن قوم ہیں مگر دفاع سے غافل نہیں، صدر مملکت

ہم پر امن قوم ہیں مگر دفاع سے غافل نہیں، صدر مملکت
کیپشن: بلاشبہ افواج پاکساتن کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اہلیت اور معیار کا کوئی ثانی نہیں، صدر عارف علوی۔۔۔۔۔۔ فوٹو/ اسکرین گریب نیو نیوز

اسلام آباد: پریڈ گراؤنڈ میں مشترکہ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ہم سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے ہمیں آزادی جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی اور اس سے بڑھ کر ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کی ہمت بخشی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے روز مسلمانوں نے قرار داد کی صورت میں آزادی کے حصول کا عزم باندھا اور ایسی آزاد ریاست کی جدوجہد شروع کی جہاں معیشت، معاشرت اور سیاست کو دین اسلام کی روشنی میں اتار سکیں اور دنیا کے لیے مثالی ریاست کا نمونہ پیش کر سکیں۔

2

عارف علوی نے کہا کہ آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے بے شمار قربانیاں دینی پڑتی ہیں، جب پاکستان ہماری پہچان بنا تو ہمیں لامحدود چیلنجز کا سامنا تھا، ہماری زندگیوں میں بہت سے نشیب و فراز آئے اور ہم پر جنگیں مسلط کی گئیں۔ ہمیں حالیہ تاریخ میں اپنی قومی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنج دہشگردی کا سامنا کرنا پڑا ہم دنیا کی واحد قوم ہیں جس سے اتنی لمبی لڑائی لڑی۔ جانی و مالی قربانی دی مگر بے پناہ حوصلے سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قوم اس دن کو اس عہد کی تجدید کے ساتھ منا رہی ہے کہ ہم قائد و اقبال کے نظریاتی تصور اور اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کل اور مستقبل کی صور گری کریں گے۔ پاکستان کو اللہ کی عظیم نعمت تصور کرتے ہوئے اس کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ پرعزم قوم کے طور پر اقبال اور قائد کے افکار کی تعمیر کریں گے۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ ہم قوم کے عزم اور افواج پاکستان کے جرات و بہادری کی بدولت نہ صرف سرخرو ہوئے بلکہ امن و قومی تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہوئے۔ آج ہم ابھرتی ہوئی معاشی قوت کے ساتھ دفاعی لحاظ سے مضبوط اور پر امن ایٹمی طاقت ہیں اور ہم دنیا کے تمام ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ امن کی خواہش کو ہرگز ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان ایک حقیقت ہے اور زندہ تابندہ آزاد قوم ہے اور بھارت کو یہ تسلیم کرنا ہو گا ان کی قیادت کی تنگ نظری ہو گی اگر وہ ہمیں 1947 کے نظریات اور تصورات کی عینک سے دیکھیں گے۔ یہ خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے اور خطے کو امن کی ضرورت ہے۔ ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے۔ ہماری اصل جنگ غربت اور بیروزگاری کے خلاف ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ ہم ذمہ دار قوم ہیں اور ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل تعمیر کر رہے ہیں۔ ہم تلخیوں اور نفرتوں کو ختم کرکے خوشحالی کے بیج بونا چاہتے ہیں اور ہم جمہوری ملک ہونے کے ناطے لڑائی پر یقین نہیں رکھتے۔ ہر مسئلے کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور اس ضمن میں بھارت کا رویہ نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ رہا ہے جس کی بدولت خطہ امن کے مسلسل خطرات سے دوچار ہے۔ پلوامہ کے بعد مکی صورتحال اس کی تازہ مثال ہے جس میں بلا ثبوت پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔ دھمکی آمیز پیغامات سے جنگ کی فضا پیدا کی گئی۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین کو توڑتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس کا جواب دینا ہمارا فرض ہے، ہماری افواج تیار تھی اور قوم کی دعائیں و حمایت ان کے ساتھ تھی۔ ہم نے بہترین حکمت عملی سے مؤثر اور فوری جواب دیا۔ اس پر پوری قوم اپنی افواج کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر نہ صرف انہوں نے ذمہ داریاں پوری کیں بلکہ اپنی اہلیت اور برتری ثابت کر دی۔

عارف علوی نے کہا کہ بلاشبہ افواج پاکساتن کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اہلیت اور معیار کا کوئی ثانی نہیں۔ سرحدوں پر وطن کے دفاع کا فریضہ انجام دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ بلاشبہ آپ قوم کا فخر اور وقار ہیں، آپ کی جرات و بہادری اور بہترین حربی صلاحیتوں نے ملک کا ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ آج کی پریڈ پیغام دے رہی ہے کہ ہم پر امن قوم ہیں مگر دفاع سے غافل نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں دہشت گردی دنیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطہ ہے لیکن ہم نے طویل جنگ کے بعد اس عفریت کو قابو کر لیا اب اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔ افغان میں امن پاکستان کے لیے ضروری ہے اور اس کی خودمختاری، جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ افغانستان کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں اور ان کی خواہش میں ان کے ساتھ ہیں۔

صدرِ پاکستان نے کہا کہ آج کی پریڈ میں سعودی عرب، چین، ترکی، آذربائیجان، بحرین اور سری لنکا کی افواج کے نمائندوں کی شرکت نے ہمارے ولولوں کو جلا بخشی۔ یہ ان ممالک کی پاکستان کے ساتھ دوستی کا بھرپور اظہار ہے جس پر وہاں کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مہاتیر محمد کی خصصی آمد پر ان کے مشکور ہیں، قوم معزز مہمانوں کا گرم جوشی سے خیر مقدم کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کے باجود پریڈ کا انعقاد افواج کے بلند حوصلوں کا مظہر ہے۔ جوانوں اور افسران کے پرعزم چہرے، جدید حربی سامان کی نمائش ملکی سلامتی کی ضمانت ہے۔ پاکستان محفوظ ہے، ہماری معاشی اور معاشرتی ترقی بہت عرصے سے سیکیورٹی حالات کی وجہ سے متاثر رہی۔ اب پاکستان کو ترقی و کامیابی کے راستے پر لے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ ترقی یافتہ ملک شہدا اور غازیوں کے لیے بہترین تحفہ ہوگا۔

آخر میں صدرِ پاکستان نے شاندار پریڈ کے انعقاد پر پریڈ کمانڈر، شرکا اور منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔