میرے خلاف مقدمات کا مقصد مشرف کیخلاف کارروائی کو روکنا تھا، نواز شریف

میرے خلاف مقدمات کا مقصد مشرف کیخلاف کارروائی کو روکنا تھا، نواز شریف
کیپشن: پرویز مشرف نے آئین سے بغاوت کر کے حکومت پر قبضہ کیا اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو گھروں میں قید کر لیا گیا۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب

اسلام آباد: احتساب عدالت میں پیشی کے بعد  سابق وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاناما پیپرز میں کھوکھلے مقدمات بنائے گئے ہیں اور مجھے مقدمات میں الجھانے کا ایک حقیقی پس منظر ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پرویز مشرف نے آئین سے بغاوت کر کے حکومت پر قبضہ کیا اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو گھروں میں قید کر لیا گیا تاہم ن لیگ نے مشرف کے غیر آئینی اقدامات پر اصولی موقف اختیار کیا اور مشرف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا پیغام دیا گیا مشرف پر مقدمہ بنانے سے آپ کیلئے مشکل ہو جائے گی لیکن تمام باتوں کے باوجود اپنے موقف پر قائم رہا۔ دھمکی نما مشورہ دیا گیا کہ بھاری پتھر اٹھانے کا ارادہ ترک کر دو۔ انہوں نے کہا اس طرح کے جرائم اور مجرم دنیا میں کہیں نہیں ملیں گے۔ کاش لیاقت علی خان، ذوالفقار بھٹو کی روح سے پوچھ سکتے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ کوئی قانون غداری کے مرتکب ڈکٹیٹر کو ہتھکڑی نہ لگا سکا۔

مزید پڑھیں: 'جسم میں گولی یاد دلاتی رہے گی کہ نفرت کے بیجوں کو سمیٹنے کی ضرورت ہے'

نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ مشرف کیس میں تیزی آئی تو لندن میں دھرنوں کا پلان بن گیا اور الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان سے ملاقات ہوئی تو دھاندلی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ دھرنوں میں پارلیمنٹ اور وزیراعظم اور گھیرا گیا اور نعرے لگائے کے کہ وزیراعظم کو گھسیٹ کر باہر نکالیں گے۔

انہوں نے کہا 2013 میں غداری کا مقدمہ قائم کرتے ہوئے اندازہ ہوا آمر کو عدالت لانا کتنا مشکل ہے جب میں نے بات نہیں سنی تو 2013 میں دھاندلی کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا بظاہردھاندلی کو موضوع بنا کر اسلام آباد میں دھرنا دے دیا گیا۔ طاہر القادری اور عمران خان کا ایک ہی موقف تھا کہ وزیراعظم مستعفی ہوں۔ کس نے عمران خان اور طاہر القادری کے منہ میں استعفیٰ کا لفظ ڈالا؟۔ عمران خان کس امپائر کی انگلی اٹھنے کی بات کرتے رہے؟ ان کے جوابات آنے چاہیئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا مجھے راستے سے ہٹا کر مشرف کے خلاف مقدمے سے جان چھڑانی تھی لیکن میں مسلح افواج کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ اس وقت کے آرمی چیف اور حکام کو حکم دیا کہ 17 دن میں دھماکوں کی تیاری کریں کیونکہ پاکستان کی عزت اربوں کھربوں سے زیادہ عزیز تھی اور وہی کیا جو پاکستان کے مفاد میں تھا جب کوئی آمر خود اقتدار کی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے تو پورے ادارے پر آنچ آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین شکنی یا اقتدار پر قبضے کا فیصلہ ایک یا دو جرنیل کرتے ہیں اس کی لذتیں مٹھی بھر جرنیلوں کے حصے میں آتی ہیں لیکن اس کی قیمت پوری مسلح افواج کو ادا کرنا پڑتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آمر کے آنے سے پاکستان کی ساکھ مجروع ہوتی ہے اور جھوٹے، من گھڑت خودساختہ مقدمات کہ وجہ سے سر جھکا کر نوکری کرنے سے انکار کیا میں نے اپنے گھر کی خبر لینے پر اصرار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایسی کوئی بات ہی نہیں تھی کہ نعیم الحق ہاتھ اٹھاتے، دانیال عزیز

سابق وزیراعظم نے کہا 28  جولائی کے فیصلے نے پاکستان اور عوام کو کیا دیا۔ جمہوری استحکام کو کس قدر نقصان پہنچایا اور ممکن ہے مجھے نااہل قرار دینے سے کچھ لوگوں کی تسکین تو ہو گئی۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے اور جمہوریت کو کیا ملا جبکہ ہماری ساکھ اور وقار میں کتنا اضافہ ہوا عدلیہ کو کیا ملا۔ جس طرح عدالتی فیصلے کے بعد کے دس ماہ کا جائزہ بھی لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا ان حالات سے فائدہ اٹھا کر بلوچستان میں حکومت تبدیل کی گئی اورمجھے پارٹی سربراہی سے فارغ کر دیا گیا جبکہ اس فیصلے کی آڑ میں سینیٹ میں ہمارے امیدواروں کو بے چہرہ کر دیا گیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب مائنس ون کا اصول طے پا جائے تو اقامہ جیسا بہانہ ہی کافی ہوتا ہے۔

واضح رہے سابق وزیراعظم نے آج ایون فیلڈ ریفرنس کے دوران عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جواب مکمل کیے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں