چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی آج 33 ویں برسی منائی جا رہی ہے

 چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی آج 33 ویں برسی منائی جا رہی ہے

لاہور : لالی ووڈ کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی آج 33 ویں برسی منائی جا رہی ہے ، چاکلیٹی ہیرو وحیدمراد آج بھی لوگوں کے دلوں میں جھانکتے ہیں ۔ 2 اکتوبر 1938ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے وحید مراد نے تعلیم سمیت زندگی کے تمام مراحل کراچی میں مکمل کیے۔

انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1961ء میں بحیثیت پروڈیوسر انسان بدلتا ہے سے کیا اور جلد ہی ان کے اندر کا اداکار باہر آیا جس نے ملک کے کروڑوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا ۔ بطور اداکار ان کی کامیابی کا سفر فلم ہیرا اور پتھر سے شروع ہوا ۔ ندیم اور محمد علی جیسے بڑے اداکاروں کے سامنے وحید مراد کا طوطی 1979ء تک بولتا رہا لیکن 1980ء میں ایک حادثے کی وجہ سے چہرہ خراب ہونے اور پے در پے کئی فلموں کی ناکامی سے وہ دل برداشتہ ہو گئے اور بالآخر 1983ء میں وہ صرف 45 برس کی عمر میں جہاں فانی سے کوچ کر گئے ۔ وحید مراد نے کیریئر میں ہیرو کے کردار بڑی خوبصورتی سے نبھائے مگر ایک دور میں جب ان کی فلمیں ناکامی سے دوچار ہوئیں تو انہیں ندیم اور محمد علی کے مقابلے میں فلموں میں سیکنڈ پیئر میں کاسٹ کیا جانے لگا ۔ وحید مراد کیلئے یہ بات ناقابل برداشت تھی ، انہوں نے فلمسازوں سے اصرار کیا کہ وہ فلموں میں لیڈ رول ہی کریں گے لیکن فلمسازوں نے ان کی مقبولیت میں کمی کے باعث ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا ۔ وحید مراد کی انا آڑے آئی اور انہوں نے فلموں میں کام کرنے سے انکار کردیا ۔ یہاں تک کہ وہ گھر چھوڑ کر اپنی منہ بولی بہن ممتاز ایوب کے گھر رہنے چلے گئے ، کسی پر زوال جلدی آتا ہے تو کسی پر دیر سے۔ اس چاکلیٹی ہیرو پر بھی زوال آیا۔ بلکہ ایسا زوال آیا کہ وہ اپنی سُدھ بدھ کھو بیٹھا اور شراب میں پناہ ڈھونڈنے لگا ۔وحید مراد نے اپنے زوال کو خود آواز دی تھی بقول اس کے دوست ہدایت کار، پرویز ملک کے پے در پے کامیابیوں نے وحید مراد کا دماغ خراب کردیا تھا ۔ اکلوتی اولاد ہونے کی وجہ سے اسے بانٹ کر کھانے کی عادت نہیں تھی ۔

اس لیے وہ ہر کامیاب ہونے والی فلم کا کریڈٹ اپنے سر لینے کا خواہش مند تھا ۔ اس وجہ سے سب سے پہلے اس کے دوست اور ٹیم کے اہم ستون پرویز ملک اس سے خفا ہوئے پھر اس کی ٹیم کو ہی چھوڑ دیا اور پھر موسیقار سہیل رعنا، نغمہ نگار مسرور انور بھی اس کے غرور اور گھمنڈ سے عاجز آکر اسے چھوڑ گئے ۔ وحید مراد کے بیٹے عادل مراد نے بھی فلم "راجہ صاحب " سے بطور ہیرو کیریئر کا آغاز کیا لیکن وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے اور پھر فلم انڈسٹری سے کنارہ کش ہو گئے ۔