کورونا وائرس سےپاکستان کی صورتحال تشویشناک، تعلیمی ادارے 10 جنوری تک بند کرنے کا فیصلہ

کورونا وائرس سےپاکستان کی صورتحال تشویشناک، تعلیمی ادارے 10 جنوری تک بند کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیر تعلیم شفقت محمود کے زیر صدارت بین الاصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں کورنا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ملک بھر میں تعلیمی ادارے 25 نومبر سے 11 جنوری تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

تفصیل کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت ہونے والے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے غور کیا گیا۔

این سی او سی اجلاس کو بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اکھٹے کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق کووڈ 19 کیسوں میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔ ملک بھر میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح سات اعشاریہ چھیالیس فیصد رہی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تعلیمی اداروں میں رواں ہفتے کورونا وائرس کی شرح زیادہ رہی۔ تعلیمی اداروں میں مثبت کیسز کی شرح 1.8 فیصد سے بڑھ کر 3.3 فیصد ہو گئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں تعلیمی اداروں میں مثبت کیسز کی شرح 82 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

این سی او سی اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ اس کے علاوہ آزاد جموں کشمیر میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 11.45 فیصد، خیبر پختونخوا میں 9.85 فیصد، بلوچستان میں 7.73 فیصد، گلگت بلتستان میں 5.23 فیصد، اسلام آباد میں 8.09 فیصد، صوبہ پنجاب میں 3.95 فیصد جبکہ سندھ میں 9.63 فیصد رہی۔ راولپنڈی، ملتان، لاہور اور فیصل آباد کورونا سے متاثرہ شہروں میں شامل ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں مریضوں کی تعداد 163329، پنجاب میں 114508، خیبر پختونخوا میں 44599، اسلام آباد میں 2718 ہزار اور بلوچستان میں 16810 ہے۔

این سی او سی کو بریفنگ کے دوران کورونا کی دوسری لہر کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وبائی مرض سے مزید 34 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ دو ہزار سات سو چھپن افراد کووڈ 19 کا شکار ہوئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 36 ہزار 929 کورونا ٹیسٹ کیے گئے۔

اجلاس کو رپورٹ دی گئی کہ ملک بھر میں کورونا کے کیسز کی تعداد تین لاکھ چھہتر ہزار نو سو انتیس ہو گئی ہے، اموات کی مجموعی اموات کی تعداد سات ہزار چھ سو چھیانوے جبکہ صحتیاب ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ تیس ہزار آٹھ سو پچاسی ہے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کورونا وائرس کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند کرنے یا نہ کرنے کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے اساتذہ اور بچوں کی صحت اور زندگی سب سے مقدم ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ کورونا کے باعث سکولوں کی بندش پر تمام صوبائی وزرائے تعلیم نے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

بین الصوبائی وزرائے تعلیم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 25 نومبر سے 10 جنوری تک ملک کے تمام تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے۔ 26 نومبر سے تمام تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز کر سکتے ہیں۔ گھر سے تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا۔ تاہم اساتذہ کی حاضری کا فیصلہ سکول انتظامیہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مقررہ تاریخوں کے دوران سکول، کالجز، یونیورسٹیز اور ٹیوشن سینٹرز سب بند ہوں گے۔ 25 نومبر سے 10 جنوری تک تعلیمی اداروں میں چھٹیاں تصور ہونگی۔ 11 جنوری کو حالات بہتر ہونے پر تمام تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔

شفقت محمود نے اجلاس میں کئے گئے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ دسمبر میں ہونے والے امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ انجینئرنگ اور میڈیکل کالجز کے امتحانات بھی ملتوی کیے جائیں گے۔ تاہم ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کھلے رکھے جائیں گے۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال کسی صورت بغیر امتحانات بچوں کو کلاسز میں پرموٹ نہیں کیا جائے گا۔ ہماری تجویز ہے کہ تمام تعلیمی ادارے بند نہ کئے جائیں۔ پرائمری سکولز جس میں انرولمنٹ 73 فیصد ہے، اس کو بند کیا جائے۔ کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے۔ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے۔ اس کو ہولڈ کیا جائے اور آگے کی صورتحال دیکھ کر بعد میں فیصلہ کیا جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ نجی سکولز کو مالی ریلیف فراہم کرنے سے متعلق بینکوں سے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں۔ اس قرضے پرسود وفاقی حکومت ادا کرے تاکہ نجی سکولز معاشی بدحالی کا شکار نہ ہوں۔ سکولز کے ساتھ ٹیوشن اور کوچنگ سینٹرز کو بھی اس میں شامل کرنا چاہیے۔ تمام غیر تدریسی سرگرمیاں اس سال مکمل طور پر تعلیمی اداروں میں بند کرنی چاہیں۔

دوسری جانب وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے کہا ہے کہ سکولز کو بند کرنے کے حق میں نہیں تھا۔ پنجاب کی طرف سے جو تجاویز دی گئی ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ اس ہفتے سکول بند کر دیئے جائیں۔ بچوں کو ہوم ورک کے بغیر نہیں جانے دیا جائے گا۔ تعلیمی ادارے 25 یا 26 نومبر کو بند کرنے کا فیصلہ کل ہوگا۔ سکولز میں 10 جنوری تک چھٹیوں کی تجویز دی گئی ہے۔ 9نویں، میٹرک، انٹرمیڈیٹ امتحان مئی یا جون میں ہوں گے۔ 11 جنوری کو سکولز کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔