شریف فیملی سے سیاسی اختلاف ہے ذاتی نہیں ، ترجمان پنجاب حکومت

شریف فیملی سے سیاسی اختلاف ہے ذاتی نہیں ، ترجمان پنجاب حکومت
کیپشن: screen shot

لاہور،ترجمان حکومت پنجاب مسرت چیمہ نے کہا ہے کہ ہم نے کورونا پر جتنے فیصلے کئے دنیا نے ان کو سراہا لیکن اپوزیشن نے تنقید ہی کی ۔ وہ نیونیوز کے پروگرام سیدھی بات میں میزبان بینش سلیم سے گفتگو کررہی تھیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ مائیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں ہمارے  شریف فیملی سے سیاسی اختلافات ہیں ذاتی نہیں ۔ شریف خاندان کے ساتھ دکھ کی گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں ۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو پیرول پر رہا کیا جارہا ہے اور پیرول کی مدت میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ  گلگت بلتستان کا الیکشن فری شفاف اور عوام کی امنگوں کے مطابق ہوا ۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ان کو ان کی مرضی کا نتیجہ دیا جائے ۔ گلگت بلتستان میں جو کچھ آج نظرآرہا ہے یہ ویژن نریندرمودی کا ہے ۔ کیا گلگت کے عوام کو یہ نہیں پتہ کہ سی پیک ان کے لئے کیا اہمیت رکھتا ہے ۔ ان کی سیاست ان کے ہی بیانئے کی وجہ سے دفن ہوچکی ہے اپوزیشن ایکسپوز ہوچکی ہے ۔ ان کی سیاست کا جنازہ تو نکلنا ہی نکلنا تھا یہ عوام کے جنازے نہ نکالیں ۔

پنجاب میں کسی کو جلسے کی کوئی اجازت نہیں ہم پنجاب کے عوام کو اپوزیشن کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے ۔  یہ اپوزیشن وہ ہے جو ہم سے کہتی تھی  کہ لاک ڈاؤن کیوں نہیں کررہے لیکن آج جب کورونا پہلے سے زیادہ شدت سے آیا ہے تو وہی اپوزیشن ہمارے اقدامات پر تنقید کررہے ہیں ۔ یا تو یہ پہلے غلط تھے یا پھر آج غلط ہے ۔ 

پروگرام میں موجود مسلم لیگ ن کے رہنما جعفراقبال نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی بھی سوال پوچھیں تو وہ اس کا جواب نہیں دیں گے ۔ جب کورونا آیا تو ہم نے رو کر کہا کہ کورونا کو روکنے کے اقدامات کئے جائیں تو وزیراعظم کہتے تھے کہ یہ روٹین کا فلو ہے ۔

اس وقت حکومت کا کورونا پر فوکس نہیں تھا  جس کی وجہ سے اپوزیشن ان کی توجہ اس طرف مبذول کرارہی تھی ۔ آج حکومت سے پوچھا جائے کہ کورونا کے خلاف کیا اقدامات کئے ہیں توکچھ بتانے سے قاصر ہیں ۔ جہاں جہاں پر ہم نے جلسے کئے ہم نے لوگوں کو ماسک اور سینی ٹائز ر فراہم کئے اوراللہ کا شکر ہے کہ کہیں بھی کوئی کیس سامنے نہیں آیا ۔

انہوں نے کہا کہ احتجاجی تحریکیں حکومت سے مشاورت یا درخواست  سے نہیں چلتیں ۔حکومت نے کہا کہ جلسے کرکے دکھاؤتو  اپوزیشن جلسے کررہی ہے ۔حکومت نے عام شہری کا امن کھانا پینا دوائی سب چھین لی ہے اب ہم نکلیں گے اور حکومت سے سوال پوچھیں گے کہ ملک کا یہ حال کیوں کیا گیا ہے ۔ ہم کورونا کے بارے میں لائحہ عمل بنائیں گے عوام کی صحت کا خیال رکھیں گے ۔ ہم نے اس سے پہلے بھی عوام کی صحت کا خیال رکھا اور اب بھی ایسا ہی کریں گے ۔

بینظیر کی وفات ،عمران خان کی والدہ کی وفات اور جب وہ گرے تو نوازشریف نے اخلاقی اقدار کا ثبوت دیا ہے ۔ ملتان کے جلسے میں پی ایم ایل این شرکت کرے گی تاہم ابھی مریم نواز کے جانے اور نوازشریف کی تقریر ابھی فائنل نہیں ہوئی ۔ 

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اخونزداہ چٹان نے کہا ہے کہ کورونا اب پاکستان میں ایک حقیقت بن چکا ہے ہمیں نہیں پتہ کہ ہم نے کتنا عرصہ کورونا کے ساتھ گذارنا ہے ۔ صرف کورونا کورونا کہنے سے یہ ختم نہیں ہوگا ۔ حکومت کو دوسوبائیس ارب روپے ملے ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ یہ پیسے صوبوں کے حوالے کریں ۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنے ووٹ پرڈاکہ قبول نہیں کریں گے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ کورونا سے زیادہ یہ لوگ ملک کے لئے خطرنا ک ہیں ۔ وزیراعظم صرف چندے والا بندہ ہے ملک چلانا اس کا کام نہیں ہے ۔ اس کو جلدازجلد بھیج دینا چاہئے ورنہ یہ بہت زیادہ گند چھوڑجائے گاجس کو ختم کرنے کے لئے بہت وقت لگ جائے گا ۔ یہ تو چلا جائے گا لیکن انہوں نے جو روایات قائم کردی ہیں وہ جلد ختم نہیں ہوگی ۔ حکومت کورونا کے نام پر خود کو بچانے کی کوشش کررہی ہے لیکن یہ اب بچ نہیں سکے گی ۔

پشاور میں ہمارا جلسہ ہورہا تھا اور شوکت یوسفزئی کہہ رہے تھے کہ ہم اجازت نہیں دیں گے  ۔ جس طرح ہم نے پشاور کا جلسہ کیا ایسے ہی ہم پنجاب میں بھی کریں گے اور یہ ایسے ہی بیانات دیتے رہیں گے ۔ حکومت جلسے کی کیا اجازت دے گی اور کیا اس کو روکے گی ۔اس ملک میں اب بہت کچھ آچکا ہے سوشل میڈیا ہے آج کا نوجوان ایک غیرآئینی پاکستان میں رہنے کو تیار نہیں ہیں ۔ یہ حکومت اب چلنے والی نہیں ہے ۔ حکومت جنوری میں جارہی ہے ۔