نواز شریف کو سزا کی صورت میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر غور

نواز شریف کو سزا کی صورت میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر غور

اسلام آباد:مسلم لیگ ن میں تقسیم یا سابق وزیر اعظم نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا کی صورت میں قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔نواز شریف ، اسحاق ڈار اور دیگر کو سزا کی صورت میں صدر ممنون حسین سے سزا معاف کروانے کی تجویز بھی زیر غور ہے جیسے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس وقت کے صدر آصف زرداری نے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کی سزا معاف کی تھی۔


ذرائع نے بتایا کہ شریف فیملی کو ٹوٹ پھوٹ اور تقسیم سے بچانے کے لئے ہی سابق وزیر اعظم نواز شریف آئندہ دو دنوں میں وطن واپس آ رہے ہیں تاہم اسی سے نوے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ایسے ہیں جو کہ مسلم لیگ ن کو چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور ان میں بعض اہم نام بھی شامل ہیں یہاں تک کہ بعض وزراء بھی مستعفی ہو کر نواز شریف کو سر پرائز دے سکتے ہیں


اس تمام تر صورت حال میں شریف خاندان اور ان کے قریبی معاونین یہ غور کر رہے ہیں کہ چونکہ بڑی تعداد میں اراکین اسمبلی کے مستعفی ہونے کی صورت میں ن لیگ کی ایوان سے اکثریت ختم ہو سکتی ہے تو ایسے میں نئے وزیرا عظم کا انتخاب کرنے کی بجائے قومی اسمبلی ہی تحلیل کئے جانے پر غور ہو رہا ہے اور اس کے لئے وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی سے یہ کام کروایا جائے گا جبکہ صدر ممنون حسین وزیر اعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند ہونگے


اس اقدام کا مقصد صوبوں میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومتوں کو بھی دبائو میں لانا ہے سندھ اور خیبر پختونخواہ میں وزرائے اعلی تو پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سے ہیں مگر گورنرز وفاق کے نمائندے ہیں اور اس لئے اگر یہ صوبائی حکومتیں اسمبلیاں تحلیل نہیں کرتیں تو وہاں گورنر راج نافذ کئے جانے کے بھی امکانات ہیں دوسری طرف پنجاب اور بلوچستان میں چونکہ ن لیگ کی اپنی حکومتیں ہیں اس لئے وہ وہی اقدام کریں گی جو مرکز میں ن لیگ کی قیادت کرے گی