ایل این جی کے تمام معاہدوں کا بطور وزیر پٹرولیم جواب دہ ہو ں، شاہد خاقان عباسی

ایل این جی کے تمام معاہدوں کا بطور وزیر پٹرولیم جواب دہ ہو ں، شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد:موجودہ حکومت کے وزراء صرف الزام تراشیاں کررہے ہیں، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے موجودہ حکومت کے پاس کوئی معاشی پالیسی نہیں،آنے والے دنوں میں مہنگائی کامزید بوجھ عوام پر ڈالا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی بھی عوام فورم پر پاکستان تحریک انصاف کے وزراء کے ساتھ مکالمے اورمناظرے کے لئے تیار ہوں۔ حکومت میں جو بھی معاہدے کئے یا فیصلے سب عوام کے مفا دمیں کئے۔ پچھلے کچھ دنوں میں حکومتی وزراء نے آیسے بیانات دئیے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ان الزامات کے حوالے سے وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کے تمام معاہدوں کا بطور وزیر پٹرولیم میں ذاتی طور پر جواب دہ ہو ں۔ایل این جی سے متعلق تمام معاہدوں کا حکومت کے پاس ریکارڈ موجود ہے۔ پیپلز پارٹی دورحکومت میں ایک ایل این جی لانے کی پانچ کوششیں کی گئی لیکن ہماری حکومت معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔پاکستان کے ایل این جی معاہدے دنیا میں سب سے زیا ہ سستے ترین معاہدے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دورحکومت میں پاکستان کی تاریخ کی سستی ترین بجلی لگی، چھتیس سو میگا واٹ کے ایل این جی پاور پلانٹ لگائے گئے۔کوئلے کے سستے ترین پاور پلانٹس لگائے گئے ان منصوبوں میں نیلم جہلم، نندی پور مکمل کرکیے گئے۔ چار پاورپلانٹس جو مشرف کے دور میں لگائے گئے تھے ڈیزل پر چلتے تھے انہیں ایل این جی میں کنورٹ کیاگیا جس سے بچت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کا مہنگی بجلی پیدا کرنے کا بیان جھوٹ ہے۔ جھوٹ کی کوئی بھی حد ہوتی ہے۔صرف الزام تراشیاں کرتے ہیں کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہیں۔باشا ڈیم کے حوالے سے کہا کہ مسئلہ پیسے کا نہیں ہے بلکہ پولیٹکل ہم آہنگی اور صوبوں کے درمیان خدشات دور کرنے کا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیلامی کے ذریعے دو ٹرمینل لگائے گئے۔دنیا میں سب سے کم لاگت میں یہ ٹرمینلز لگائے گئے۔پاکستان میں منصوبے لگانے کے لئے 40 فیصد ایکوٹی لگانا پڑتی ہے تو ہی قرضہ ملتا ہے۔آپ کنٹریکٹس پر ضرور بات کرے لیکن دلائل اور ثبوت کے ساتھ،پاکستان میں ایل این جی نہ ہوتا تو بجلی کے لئے فرنس آئل کا خرچہ 2 ارب ڈالر سے زیادہ پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سی پیک کو متنازع کر رہی ہے۔سی پیک میں مختلف انرجی پروجیکٹس شامل ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں تھر ڈویلیف نہیں ہوا۔ پہلی بار سی پیک کے ذریعے وہاں پر ڈیویلپمنٹ ہورہی ہے۔ گوادر ایئر پورٹ کو مکمل کر کے آپریشنل کیا۔ن لیگ کی دور حکومت میں موٹرویز اور ہائی ویز کا جال بنا۔ریلویز کو بہتر بنانے کے فنڈز دئیے۔ انڈسٹریل زون میں صوبوں کو شامل کیا۔کوئلے کے دو منصوبے سی پیک کے تحت آرہے ہیں،چین کے بعد ہم دوسرے بڑے فرنس آئل کے امپورٹر تھے۔

انہوں نےکہا کہ موجودہ حکومت نے یہ تاثر دیا چین کے قرضوں کا بوجھ پاکستان پر ہے حکومتی بیانات پر آئی ایم ایف نے بھی اس حوالے سے بات کی۔آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو چین کے قرضے واپس کرنے کے لیے رقم نہیں دیں گے۔ سی پیک پاکستان کی تاریخ کا سب سے اہم منصوبہ ہے۔ پی ٹی آئی کے وزراء تنقید کرنی ضرور کریں لیکن حقائق کے مطابق کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی وزراء مناظرے کے لئے نہ آئے تو پارلیمنٹ کے فلور میرے پاس موجود ہے۔سی پیک کے تحت انرجی اور تھر کول کی ترقیاتی منصوبے شامل تھے۔ ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سی پیک کے دو منصوبوں سے بجلی لیں تو سیونگ 2 ارب ڈالر ہوگی۔کوئلے کے دو منصوبے سی پیک کی لاگت فراہم کررہے ہیں

انہوں نے کہا کہ جھوٹ اور الزام لگانے سے ملک نہیں چلتے شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چیئرمین نیب کو لگانے کا پچھتاوا صرف یہ ہے کہ ہم نیب جیسے قانون کو ختم نہ کر پائے۔ ایک اندھا قانون ہے اور کالا قانو ن ہے اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے،خزانہ ہم نے کہاں چھوڑا اس کی تفصیل اسٹیٹ بنک کے پاس موجود ہیں،ایک جعلی میڈیٹ والی حکومت کو بھی تسلیم کرلیا،ہم چاہتے ہیں ملک کو آگے چلایا جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صوبائی و وفاقی وزیر اطلاعات کا ذہنی معائینہ کرایا جانا چاہے۔