بحیرہ روم سے سپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد پینتالیس ہزار سے تجاوز کرگئی

بحیرہ روم سے سپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد پینتالیس ہزار سے تجاوز کرگئی
کیپشن: image by facebook

میڈرڈ:رواں برس بحیرہ روم سے سپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد پینتالیس ہزار سے تجاوز کر گئی ۔

تفصیلات کے مطابق جنیوا میں قائم مہاجرین کے عالمی ادارے آئی او ایم نے منگل کے روز رپورٹ کیا ہے کہ اکیس اکتوبر تک پینتالیس ہزار ایک سو پینتالیس مہاجرین بحیرہ روم کے راستے سپین پہنچے ، ان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق مجموعی طور پر حالیہ سالوں میں یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ، گزشتہ برس اسی مدت کے دوران یہ تعداد ایک لاکھ سینتالیس ہزار تھی جبکہ سن 2016 میں تین لاکھ چوبیس ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔

بحریہ روم یورپ آنے کا قصد کرنے والے مہاجرین کے لیے موت کی گزرگاہ بنا رہا ، غیرقانونی طور پر سمندر پار کرنے والے پناہ گزینوں کی امسال اب تک ایک ہزار آٹھ سو ستاون اموات رپورٹ ہوئی ہیں ۔

یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے ستمبر میں کہا تھا کہ سن 2017 میں سپینب کے ساحلوں تک پہنچنے والے چالیس فیصد تارکین وطن کا تعلق مراکش اور الجزائر سے تھا ۔سپین کی وزارت داخلہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ جو ملکی اخبار ایل پائیس نے شائع کی میں بتایا گیا ہے کہ سن 2018 میں اس رحجان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس ستمبر کے وسط تک غیرقانونی طور پر سپین پہنچنے والے 33 تارکین وطن میں سے چھ ہزار چار سو تیتس مراکش کے شہری تھے۔