پاکستان گرے لسٹ سے نکلے گا یا نہیں ؟ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی 

پاکستان گرے لسٹ سے نکلے گا یا نہیں ؟ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی 

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے کے متعلق حتمی  فیصلہ آج متوقع ہے ۔

انسداد منی لانڈرنگ کے عالمی ادارے ایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس کا آغاز 21 اکتوبر سے ہوا تھا اور آج اس کا آخری دن ہے ۔ 

تین روز تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں منی لانڈرنگ کیخلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد  فیصلہ کیا جائے گا ۔ پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھاجائے یا نہیں ؟

کورونا وبا کے باعث ایف اے ٹی ایف کا اجلاس انٹرنیٹ کے ذریعے ہوگا۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی تھیں سعودی عرب نے پاکستان کیخلاف ووٹ دیا جس کے باعث گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ تاہم دفتر خارجہ نے اس کی باضابط تردید کی تھی ۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی  27 سفارشات میں سے صرف 14پر عمل کیا ہے ۔ باقی رہ جاے والی 13 سفارشات کو پورا  کرنے کے لیے رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو چارماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ 

ان سفارشات پر عملدار آمد کی بنیاد پر ہی ایف اے ٹی ایف کسی ملک کو گرے یا بلیک لسٹ میں شامل رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ کرتاہے ۔ 

بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے کیونکہ ان کے بقول پاکستان دہشت گردی  کی روک تھام اور اس کی مالی اعانت کو روکنے کے اقدامات میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرسکا۔ 

رواں سال فروری اور اس سے قبل اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف کا پیرس میں ہونے والا اجلاس خاصا اہم تھا ، لیکن ان دونوں اجلاسوں میں پاکستان گرے لسٹ سے نہیں نکل سکا تھا ۔ 

اس وقت پاکستان کو اس فہرست سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے 39 ارکان میں سے کم از کم بارہ رکن ممالک کی حمایت چاہیے ہوگی ۔