قومی اقتصادی کونسل، تینوں وزرائے اعلیٰ کا واک آﺅٹ

قومی اقتصادی کونسل، تینوں وزرائے اعلیٰ کا واک آﺅٹ
کیپشن: قومی اقتصادی کونسل اجلاس، فوٹو بشکریہ اے پی پی

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے تحفظات کے باعث واک آﺅٹ کیا۔

قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی شرکت کی۔ صوبوں کے بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں پر تحفظات کے باعث سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: سیاسی مخالفین کی بڑی وکٹ گرنے والی ہے اسلیے اسلام آباد جا رہا ہوں: عمران خان
 واک آﺅٹ کے بعد تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کو تمام صوبوں سے زیادہ ترقیاتی فنڈز دیئے جاتے ہیں اور چھوٹے صوبوں کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج قومی اقتصادی کونسل اجلاس اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا اور قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پی ایس ڈی پی پر بحث ہوئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: مہران کو بھول جائیں، سستی ترین جدید پاکستانی کار متعارف
 انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مئی میں ختم ہو گی اور آئندہ مالی سال کا پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت نہیں بنا سکتی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے تحفظات کے باعث قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آوٹ کیا جس کے بعد اجلاس کا کورم ٹوٹ گیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ہماری سفارشات نہیں مانگی گئیں اور اپنی مرضی کی سفارشات شامل کی گئیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان علاقائی روابط کی مضبوطی کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا: آرمی چیف
 پرویز خٹک نے کہا کہ اجلاس میں کہا کہ آپ ہمارے ساتھ انصاف نہیں کر رہے، پہلے بھی ہمارے ساتھ یہی دھوکہ ہوتا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا کہ اگر ہماری سفارشات نہیں ماننی اور اپنی مرضی کی ترقیاتی اسکیمیں ہی شامل کرنی ہیں تو پھر قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس بلانے کی ضرورت ہی کیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے ہیں صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم 2018 کے انتخابات میں جا رہے ہیں اور نئے بجٹ کی نئی اسکیموں کے بارے میں آئین کےمطابق لائحہ عمل طے کریں گے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں