پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہوگیا، وزیراعظم

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہوگیا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ جولائی میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ(آمدن اور اخراجات کے درمیان فرق) ختم ہوگیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ 424 ملین ڈالر سرپلس میں چلا گیا ہے۔

عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں ہے اور ملک کا کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ کم ہوچکا ہے۔انہوں نے لکھا کہ جولائی 2019 میں کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 613 ملین ڈالر تھا اور جون 2020 میں کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 100 ملین ڈالر تھا۔وزیراعظم نے بتایا کہ جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم اورکرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا ہے۔ معیشت میں بہتری کی وجہ برآمدات میں اضافہ ہے۔عمران خان نے لکھا کہ جون کے مقابلے برآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور بیرون ملک سے بھی بھیجی گئی تفصیلات زر میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی 2020 میں جاری کھاتہ خسارے سے پاک رہا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔جون 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 10 کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔ گزشتہ سال جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 61 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا ۔ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک 4ماہ میں کرنٹ اکاوَنٹ بیلنس فاضل رہا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بہتری برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ کا نتیجہ ہے۔ جولائی میں برآمدات کی شرح نمو 19.7 فیصد رہی۔ حکومتی پالیسی اور انتظامی اقدامات نے جاری کھاتے کو بہتر بنانے میں سپورٹ فراہم کی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ جولائی میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم ماہانہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق اوور سیز پاکستانیوں نے جولائی کے مہینے 2 ارب 76 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی رقم بھیجی جو کہ ملکی تاریخ میں بھیجی جانے والی ایک مہینے میں سب سے زیادہ رقم ہے۔بھیجی گئی رقم گزشتہ سال یعنی جولائی 2019 کے مقابلے میں 36.5 فیصد زیادہ ہے اور رواں سال جون کے مقابلے میں 12.2 فیصد زیادہ ہے۔

جولائی میں سعودی عرب سے 821.6 ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 538.2 ملین ڈالر، برطانیہ میں 393.9 ملین ڈالر اور امریکہ سے 250.6 ملین ڈالر کا سرمایہ موصول ہوا۔

جون2020 میں 50.7فیصد ریکارڈ اضافے کے ساتھ ترسیلات زر 2 ارب 46 کروڑ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھیں۔ سال 2020 کے پہلے6 ماہ میں2019 کے مقابلے 6.4فیصد اضافہ ہوا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ تا جون 2020 میں ترسیلات زر میں گزشتہ مالی سال کے نسبت 7.8فیصد اضافہ ہوا اور رواں سال ترسیلات زر 23،120.7 ملین ڈالر کی ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق اس اضافے میں کئی عوامل کار فرما ہیں جن میں ایکسچینج ریٹ کی منظم صورت حال اور پاکستان ریمٹینس انیشیٹو کے تحت وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک کے پالیسی اقدامات شامل ہیں۔

ترسیلات زر اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تھاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک وقوم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں۔ ترسیلات زرسےمتعلق بیرون ملک پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2020 میں کرنٹ اکاوَنٹ خسارے میں 78 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس کرنٹ اکاؤٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.1 فیصد رہا۔

مالی سال 2019 کے اختتام پر کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 13ارب 43 کروڑ ڈالر تھا جو کہ جی ڈی پی کا 4.8 فیصد بنتا ہے۔ مالی سال 2019 کے اختتام پر 24.25 ارب ڈالر کی برآمدات اور 51.86 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئی تھیں۔