صوبہ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل نافذ کر دیا گیا

 صوبہ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل نافذ کر دیا گیا
کیپشن: صوبہ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل نافذ کر دیا گیا
سورس: فائل فوٹو

کراچی: صوبہ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل نافذ کر دیا گیا ہے اور  سندھ اسمبلی کے سیکریٹری نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں بتایا ہے کہ سندھ اسمبلی کے سیکریٹری کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے بعد بلدیاتی ترمیمی بل نافذ العمل ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ بلدیاتی ترمیمی بل 26 نومبر کو منظورکیے جانے کے بعد حتمی منظوری کے لیے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو بھیجا گیا تھا۔ گورنر سندھ نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بل پر اعتراضات دور کرنے کے لیے 11 دسمبر کو واپس بھیج دیا تھا۔

سندھ اسمبلی کے سیکریٹری کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں واضح کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 116 کےتحت 10 دن گزرجانے کے بعد اس بل کو نافذ العمل کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ بلدیاتی آردیننس کی اہم شقوں کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے 6ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ٹاؤن بنائے جائیں گے۔ ٹاؤنز اور میونسپل کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا انتخاب شو آف ہینڈز کے ذریعے ہوگا، تاہم بلدیاتی کونسلرز کے چیئرمینوں کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کرانے کی شق واپس لے لی گئی ہے۔ اسی طرح سندھ حکومت نے صوبے میں ٹاؤن سسٹم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے تحت کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور بینظیرآباد میں ٹاؤنز بنیں گے۔ بل کی چند مزید اہم شقوں میں پیدائش اور اموات کا اندراج کونسلرز کو واپس ہو جائے گا۔

 سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین بھی میئر ہوگا۔ بل کے مطابق علاقے کا ایس ایس پی متعلقہ بلدیہ چیئرمین سے رابطے کا پابند ہوگا اور پولیس افسران رپورٹ بلدیاتی کونسل کو دیں گے، تاہم پراسیکیوشن پولیس ایڈمنسٹریشن اور کرمنل کیسز میں بلدیاتی اداروں کو اختیار حاصل نہیں ہوگا۔پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس میں ای وی ایم پر انتخابات کو لازمی قرار دیا ہے۔

 اس آرڈیننس کا اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ الیکشن ایک پینل کے ساتھ ہی لڑا جائے گا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ان انتخابات میں آپ کوحصہ لینے کے لئے کسی ایک گروپ کا حصہ بننا پڑے گا۔ بہرحال ابھی تک پنجاب میں اس آرڈیننس کے حوالے سے اپوزیشن کی مخالفت سامنے نہیں آئی۔ اس طرح کے پی کے میں بھی بلدیاتی نظام کے حوالے سے کسی سٹیک ہولڈر کی جانب سے اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔