طاقت کے استعمال سے ریاستیں حاصل نہیں کی جا سکتیں: پاکستان، یوکرائنی قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا

طاقت کے استعمال سے ریاستیں حاصل نہیں کی جا سکتیں: پاکستان، یوکرائنی قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا
سورس: File

اقوام متحدہ : پاکستان نے روس اور یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔پاکستان نےروس  یوکرین جنگ کو ایک سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں روس- یوکرین تنازع کےخاتمے کی قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہ لینے کی وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ لیا پرہیز کیا جس کا مسودہ یوکرین نے تیار کیا تھا، شریک سپانسرز کی جانب سے تنازع کی شدت میں کمی لانے کی کوششوں کے باوجود کچھ شقیں اب بھی پاکستان کے اصولی موقف سے مطابقت نہیں رکھتیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خودمختاری ، مساوی خودمختاری اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت کے احترام کے اصول اور دھمکی یا طاقت کے استعمال سے علاقے کو حاصل نہ کرنے کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے ریاستوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا لیکن انہیں افسوس ہے کہ غیر ملکی قبضے کی صورت حال اوربھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے غیر قانونی اور جبری الحاق کی جاری کوششوں میں ان اصولوں کا عالمی سطح پر اطلاق اور احترام نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان یوکرین میں جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کو دوگنا کرنے کے لیے رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے قرارداد کے مطالبے کی بھی توثیق کرتا ہے۔جب تک اشتعال انگیزی جاری ہے، جنگ کے مزید فوجی اور جغرافیائی طور پر بڑھنے کا ہمیشہ سے خطرہ موجود ہے جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک فوری خطرہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ قرارداد کے مسودے میں موجود اصولوں اور عمومی شقوں سے اتفاق اور ان کی توثیق کرتے ہوئے کچھ شقیں پاکستان کے اصولی موقف سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

ایک ایسے ملک کے طور پر جس نے اپنے ہمسایہ ملک میں طویل تنازعات کو دیکھا اور ان کا سامنا کیا ہےہے، ہم براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات، ثالثی اور دیگر پرامن ذرائع کے ذریعے ایک منصفانہ اور پائیدار حل کے حصول کے لیے دشمنی کے فوری خاتمے اور دوبارہ بات چیت کے آغاز کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم عالمی تنازعات کے پیسیفک سیٹل منٹ کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے باب VI اور VIII کے تحت تنازع کے پرامن سفارتی حل کے لیے بات چیت کو برقرار رکھنے،کشیدگی میں کمی ،نئے سرے سے مذاکرات کی پائیدار کوششوں کے لیے اقوام متحدہ اور سیکرٹری جنرل اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ ایک تعمیری نقطہ نظر میں، فریقین جلد ہی باہمی اور جلد دشمنی کے خاتمے کو قبول کر لیں گے۔ انہوں نے تنازعات کے پائیدار حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور ماضی کے معاہدوں کے اصول اور تمام ریاستوں کے جائز سیکورٹی مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ مذاکرات کی بھی امید ظاہر کی۔

مصنف کے بارے میں