مجھے پھولوں کی بجائے جوتوں کے ہار پہنائے جائیں:سابقہ فوجی

مجھے پھولوں کی بجائے جوتوں کے ہار پہنائے جائیں:سابقہ فوجی

لاہور:16دسمبر 1971کا پاکستان دولخت ہوا مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا اس بد ترین سانحہ نے لوگو ں کے ذہن میں کیا تاثر ڈالا یہ ایک اور داستان ہے۔سانحہ مشرقی پاکستان کے نتیجے میں نوے ہزار پاکستانی فوج قید ہوئے،بھارت کی قید میں گزرے حالات پر بہت ساری کہا نیا ں تحر یر ہوئیں۔
شملہ معاہدے کے بعد جب یہ قیدی واپس پاکستان آئے تو ان کے تاثرات کیا تھے،آج ہم آپکو ایک غیر مند فوجی کی کہانی بتانے جا رہے ہیں،یہ واقعہ ایک معروف کالم نگار نے تحریر کیا انکے ایک طالب علم کا والد 1971کی جنگ میں بھارت کی قید میں چلا گیا۔دو سال بعد جب پاکستانی فوجیوں کو رہائی ملی تو میاں سراج الدین کو بھی بھارتی فوج کی قید سے رہائی ملی تو واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچے اور یہاں سے بذریعہ ٹرین اپنے آبائی علاقے میانوالی پہنچے تو لاگ انکے استقبال کے لیے پھولوں کے ہار لے کر کھڑے تھے ۔
یہ دیکھ کر سراج الدیں صا حب رونے لگے اور فرمایا یہ کیا تماشا ہے؟ میں آدھا ملک دے کر آرہا ہوں اور ایک بندوق جو ہندووں کو دے آیا اور تم میرے لیے پھول لے کر کھڑے ہو میرے استقبال کے لیے پھولوں کی بطائے جوتوں کا ہار ہونا چاہیے تھا،وہاں موجود لوگ انکی بات سن کر رو پڑے۔
میانوالی سے روانہ ہو کر اپنے آبائی گھر آئے وہاں بھی لوگ موجود تھے آپ نے کسی کو اپنے استقبال کی اجازت نہ دی،اور چادر میں منہ چھپا کر گھر میں داخل ہوئے اور کہا آج بھی قیادت مجھے بندوق دے کر سرحد پر روانہ کر دے تو میں ایک منٹ بھی یہاں رہنا پسند نہ کروں۔یہ غیر مند مرد مجاہد3اگست2016کو راولپنڈی میں انتقال کر گیا اور آج ان کے پانچ بچے فوج میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں