کیا ٹرمپ کی صدارت نے چین کے لیے عالمی سربراہ بننے کا راستہ ہموار کر دیا ہے؟

کیا ٹرمپ کی صدارت نے چین کے لیے عالمی سربراہ بننے کا راستہ ہموار کر دیا ہے؟

بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنے پہلے خطاب میں ”سب سے پہلے امریکا“ کا نعرہ لگانے کے بعد ایک چینی سفارت کار نے کہا ہے کہ چین عالمی سربراہ کی ذمہ داری سنبھال سکتا ہے، گو وہ اس کا خواہشمند نہیں ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے انٹرنیشنل اکنامک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڑینگ  کی جانب سے یہ بات غیر ملکی صحافیوں کو ایک بریفنگ کے دوران کہی گئی جو چینی صدر شی جِن پِنگ کے گزشتہ ہفتے کے دورہ سوئٹزرلینڈ کے حوالے سے تھی۔ واضع رہے کہ داووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران چینی صدر نے خود کو ایک ایسی عالمگیر دنیا کا رہنما ثابت کیا تھا جس کے تمام مسائل بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہی حل کیے جا سکتے ہیں۔

ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے کئی روز قبل کی جانے والی اپنی اس تقریر میں شی جن پنگ نے ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ الگ تھلگ کیے جانے کے خلاف مزاحمت کریں جو ایک طرح سے یہ اشارہ تھا کہ بیجنگ بین الاقوامی اسٹیج پر بڑا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کا عالمی رہنمائی حاصل کرنے کا اگرچہ کوئی ارادہ نہیں ہے: ”اگر کوئی کہتا ہے کہ چین دنیا میں رہنما کا کردار ادا کر رہا ہے تو میں کہوں گا کہ یہ چین نہیں ہے جو آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ رہنمائی کرنے والوں نے خود کو پیچھے کر لیا ہے اور وہ جگہ چین کے لیے خالی کی ہے۔“

مصنف کے بارے میں