کراچی،ساحل سمندر پر بنے ہوٹلز سمندری آلودگی کا سبب بننے لگے

کراچی،ساحل سمندر پر بنے ہوٹلز سمندری آلودگی کا سبب بننے لگے

کراچی:  ساحل پر بنے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس سمندری آلودگی میں اضافے کا باعث بننے لگے ۔ساحل پر آنے والے بھی پیچھے نہ رہے ، سمندر میں پھینکے جانے والا پلاسٹک سمندری حیات کے لیے شدید خطرہ بن گیا ۔جامعہ کراچی نے نئی تحقیق کا آغاز کر دیا ۔ کراچی میں ساحل کی خوبصورتی اور رونق بڑھاتے کئی بڑے چھوٹے ریسٹورنٹس قائم ہیں ، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہی ہوٹلز اور ریسٹورنٹس سمندری آلودگی میں بھی اضافے کا سبب بننے لگے ہیں ۔ یہاں سے اکثر کچرا براہ راست پانی میں پھینک دیا جاتا ہے ۔

ساحل پر پکنک منانے والے بھی سمندر کو نقصان پہنچانے میں کسی سے پیچھے نہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سمندر میں پھینکے جانے والے کچرے میں ستر فیصد حصہ پلاسٹک کا ہے ۔ پاکستان میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا موثرسسٹم نہ ہونے کے باعث صورتحال اور بھی بری ہے ۔اسی حوالے سے جامعہ کراچی کے شعبہ برائے ماحولیاتی علوم نے نئی تحقیق کا آغاز کر دیا ہے ۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندرمیں پھینکے جانے والے کچرے میں پلاسٹک کی مقدار اس قدر خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے کہ اسے کنٹرول نہ کیا گیا تو 2050 تک سمندر میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک ہو گا۔

مصنف کے بارے میں