سپریم کورٹ بار نے بھی فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا 

سپریم کورٹ بار نے بھی فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا 
سورس: File

اسلام آباد : سپریم کورٹ بار ایسوسی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح بارے نظرثانی کیس پر سماعت کیلئے  13 رکنی فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا ۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ   ملک میں اس وقت آرٹیکل 63 اے کی شق ایک بی موضوع بحث  ہے۔ نظرثانی کیس سن کر آئینی و جمہوری نظام پہ عوامی اعتماد بحال کیا جائے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان  کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ایک بار پھر ملک میں آرٹیکل 63-A(1)b کی تشریح پر بحث شروع کر دی گئی ہے۔ بار نے مطالبہ کیا کہ  سپریم کورٹ  بار کی جانب سے پہلے سے دائر نظرثانی کی درخواست  کو سنے تاکہ اس  تنازع کو ختم کیا جا سکے اور آئینی اور جمہوری نظام پر بڑے پیمانے پر عوام کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔ 

بارایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت عظمیٰ کے لیے یہ صحیح وقت ہے کہ وہ  سپریم کورٹ بار کی زیر التوا پٹیشن کو لے اور اس معاملے کا ایک ہی بار فیصلہ کرے تاکہ کوئی بھی عدالت عظمیٰ کی طرف انگلی اٹھانے کی ہمت نہ کرے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے  آئین کے آرٹیکل 63 اے پر صدارتی تشریح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی متفقہ فیصلہ نہیں تھا بلکہ یہ (3 - 2) اکثریت سے منقسم فیصلہ تھا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کچھ ٹچ اسٹونز تھے جن پر توجہ دینے کی ضرورت تھی۔

بار ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ فل کورٹ پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے تاکہ حتمی تشریح تک پہنچ سکے اور عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کا اعتماد بھی برقرار رہے۔ 

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا  کہ تمام سیاسی جماعتیں عدالت عظمیٰ کے احکامات کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں۔ ججزاورعدالت کو آئینی معاملات کی تشریح کرنے دیں۔

مصنف کے بارے میں