دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی،اسلام آباد ہائیکورٹ

دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد:دوسری شادی کا ارادہ رکھنے والوں کیلئے پریشان کن خبر آگئی ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قراردیدی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک شخص کی طرف سے کی گئی دوسری شادی کے خلاف کیس کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں لکھا کہ دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی۔عدالتی فیصلے میں کہا گیاہے کہ پہلی بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کے انکار کے بعد اگر کوئی شخص شادی کریگا تواسے دوسری شادی پر سزا ہوگی۔

عدالت نے کہاہے کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہو گا۔عدالت نے ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد کے مجسٹریٹ نے مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر شادی کرنے والے ایک شخص کو سزا سنائی۔آزاد کشمیر کے رہائشی لیاقت علی میر کو ایک ماہ قید اور پانچ ہزارروپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے کشمیر کا باشندہ ہونے کی وجہ سے لیاقت علی کو بری کیا۔

جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پر تمام قوانین کا اطلاق ہو گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل پر لیاقت علی میر کی بریت کے حکم کو کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے حکم دیاہے کہ ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کے کیس کا فیصلہ کریں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے کہا گیا کہ نکاح اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہے، عدالت کا مکمل دائرہ اختیار ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ لیاقت علی میر نے 2011 میں پسند کی شادی کی۔ 2013 میں لیاقت علی میر نے بیوی اور مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی تھی۔