پائلٹ کی توجہ جہاز سنبھالنے کے بجائے کورونا وائرس پر تھی، غلام سرور خان

پائلٹ کی توجہ جہاز سنبھالنے کے بجائے کورونا وائرس پر تھی، غلام سرور خان

اسلام آباد: وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پی آئی اے طیارہ حادثہ عبوری رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پی آئی اے طیارہ حادثہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالکل شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات ہورہی ہے اور اس کی عبوری رپورٹ آج ایوان میں پیش کررہے ہیں، مکمل رپورٹ بھی اس ایوان کی سامنے پیش کی جائے گی جس میں تمام تر وجوہات، محرکات اور معاوضے کی تفصیلات شامل ہوگی۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، 72سالوں میں طیاروں کے حادثات کے 12واقعات ہوئے ہیں، ان 12واقعات کی بروقت تحقیقات ہوئی نہ رپورٹ سامنے آئی جبکہ ذمہ داروں کا تعین اور سزا کے بارے میں بھی کوئی نہیں جان سکا، آج تک عوام اور مرنے والوں کے لواحقین میں تشنگی جاری رہی کہ ان واقعات کے ذمہ دار کون تھے۔

وزیر ہوا بازی نے کہا کہ طیارہ حادثہ میں 97افراد شہید ہوئے، اسی رات ایک ٹیم تشکیل دی، اسی رات یہ بورڈ کراچی پہنچا اور اس نے اپنی تحقیقات کا آغاز کردیا، انکوائری بورڈ نے احساس ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دئیے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ 29گھر اس حادثہ میں مکمل تباہ ہوئے، جن کا ازالہ بھی کیا جائے گا، متاثرہ افراد کو متبادل رہائش گاہیں بھی فراہم کی گئی ہیں، جو افراد جاں بحق ہوئے ان میں 19افراد کو فی کس 10لاکھ روپے فراہم کیے گئے ہیں، ایک گھر کی بچی بھی شہید ہوئی اس کو بھی معاوضہ دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرغلام سرور نے کہا کہ ائیر کنٹرولر نے 3بار پائلٹ کو اونچائی سے متعلق آگاہ کیا تاہم پائلٹ نے ائیر کنٹرولر کی ہدایات کو نظر انداز کیا، کوتا ہی پائلٹ اور ائیرکنٹرولر دونوں کی طرف سے ہوئی، عبوری تحقیقات رپورٹ میں کنٹرول ٹاور اور پائلٹ کی کوتاہی سامنے آئی جبکہ رن وے سے 3مرتبہ انجن ٹکرایا ویڈیو میرے پاس ہے۔

غلام سرور کا کہنا تھا کہ جہاز نے جب دوبارہ ٹیک آف کیا تو دونوں انجنوں کو کافی نقصان ہوچکا تھا، لینڈنگ گیئر کے بغیر جہاز 3بار رن وے سے ٹچ ہوا، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ اور اے ٹی سی نے مروجہ طریقہ استعمال نہیں کیا، پائلٹس کے ذہن پر کورونا سوار تھا، دونوں پائلٹس پرواز کے دوران حاضر دماغ نہیں تھے، پائلٹس کے فوکس نہ ہونے کی وجہ سے حادثہ ہوا۔