براڈ شیٹ میں بڑے لوگوں کے نام ہیں اور میڈیا کو کافی مواد ملے گا، فواد چودھری

براڈ شیٹ میں بڑے لوگوں کے نام ہیں اور میڈیا کو کافی مواد ملے گا، فواد چودھری
کیپشن: براڈ شیٹ میں بڑے لوگوں کے نام ہیں اور میڈیا کو کافی مواد ملے گا، فواد چودھری
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی پالیسی ہے کہ تمام انکوائری رپورٹس کو پبلک کیا جائے اور امید ہے براڈ شیٹ انکوائری رپورٹ بھی جلد پبلک کی جائے گی کیونکہ براڈ شیٹ میں بڑے لوگوں کے نام ہیں جس کی وجہ سے میڈیا کو کافی کچھ ملے گا۔

 تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی گاڑی زیادہ دیر نہیں چلے گی اور جب ایک گاڑی کو چلانے والے ڈرائیور زیادہ ہوں گے تو حادثہ ہی ہو گا، کل تک مسلم لیگ (ن) کہہ رہی تھی کہ مریم نواز کی ضمانت نہیں کرائیں گے اور نیب پر پتھر ہی ماریں گے تاہم خوشی ہے کہ انہوں نے قانونی راستہ اختیار کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) آہستہ آہستہ قانون کے دائرے میں آ رہی ہے۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا جھگڑا چل رہا ہے جن میں سے ایک پارٹی صوبے تک جبکہ دوسری پارٹی چند اضلاع تک محدود رہ گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی سیاست اپنے بچگانہ فیصلوں کی وجہ سے اس نہج تک پہنچی اور مسلم لیگ (ن) اپنی نابالغ سیاست سے پارلیمنٹ کو قربان کرنا چاہتی ہے جبکہ سیاستدان اپنا مذاق نہ بنوائیں اور انتخابی اصلاحات پر سنجیدگی سے بات کریں۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پر تیزی سے کام ہو رہا ہے کیونکہ وزارت توانائی چاہتی ہے کہ الیکٹرک وہیکل زیادہ سے زیادہ آئیں جبکہ دنیا کی یونیورسٹیز مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹی ایسا کچھ نہیں کر رہی کیونکہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ روز براڈ شیٹ کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے رپورٹ مکمل کر کے وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی غلط ادائیگیاں کی گئیں اور کمیشن نے نیب کو سوئس مقدمات کا سربمہر ریکارڈ کھولنے کی بھی سفارش کی۔ 

 جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن نے مجموعی طور پر 26 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے جب کہ ایک سابق خاتون لیگل کنسلٹنٹ طلبی کے باوجود کمیشن میں پیش نہیں ہوئیں۔ براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب دستاویزات سے ملیں۔

 رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غلط ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا، اتنی بڑی رقم غلط شخص کو ادا کرنا ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکہ ہے۔ وزارت خزانہ، وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں اور پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے مخصوص حصہ غائب ہو گیا۔

 واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کیں۔ براڈشیٹ انکوائری کمیشن کی 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ بھی تیار کر لی گئی ہے۔ انکوائری رپورٹ رواں ہفتے کسی بھی دن وفاقی حکومت کو بھجوا دی جائے گی۔ 100 صفحات کی رپورٹ کے ساتھ مخلتف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ رکھا گیا ہے۔