دہی کا استعمال ڈپریشن کے خاتمے میں مددگار، ماہرین صحت

دہی کا استعمال ڈپریشن کے خاتمے میں مددگار، ماہرین صحت

نیویارک:دہی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ ہاضمے کے لیے سب سے بہترین چیز ہوتی ہے تاہم اب ماہرین کا کہناہے کہ یہ ڈپریشن دور میں کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ایک حالیہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ تازہ دہی میں موجود بیکٹیریا ’’لیکٹوبیکیلس‘‘ نہ صرف ہاضمے کے لیے ضروری ہوتے ہیں بلکہ جب وہ ڈپریشن کے شکار چوہوں کے پیٹ میں ڈالے گئے تو ان کی آنت میں بیکٹیریا کی تعداد بڑھی اور اس سے ان کی ڈپریشن دور ہوگئی۔ اس تحقیق کی بناء پر یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن نکے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات انسانوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔تحقیق کے مرکزی محقق کا کہنا ہےکہ ڈپریشن کی دوائیں مہنگی اور سائیڈ افیکٹس سے بھرپور ہوتی ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ دہی میں موجود خردنامیوں کو استعمال کرکے اس مرض کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ غذائی عادات بدل کر ہم جادوئی فوائد حاصل کرسکتے ہیں، جسم میں بیکٹیریا کی آبادی اور اقسام میں توازن سے صحت کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق تحقیق اور کئی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہےکہ دہی میں موجود پروبایوٹکس جن مفید بیکٹیریا میں اضافہ کرتے ہیں وہ ذہنی تناؤ، الجھن اور ڈپریشن کو دور کرسکتے ہیں۔ماہرین نے علاج سے پہلے اور بعد میں چوہوں کے اندر موجود لیکٹوبیکیلس کی مقدار اور ان میں ڈپریشن کی شدت کو نوٹ کیا۔ جیسے ہی چوہوں میں خاص بیکٹیریا کم ہوئے ان میں ڈپریشن جیسے آثار نمودار ہونے لگے، جب بیکٹیریا کی تعداد بڑھائی گئی تو وہ دوبارہ نارمل ہونے لگے۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہوسکتی ہے کہ یہ بیکٹیریا خون کے ایک عنصر کائنو یورینائن کی مقدار کم یا زیادہ کرتا ہے اور اس کیمیکل کی وجہ سے دماغ میں اداسی اور مایوسی جنم لیتی ہے۔

یعنی بیکٹیریا کم ہونے سے کائنو یورینائن بڑھتے ہیں اور ڈپریشن کی وجہ بنتے ہیں۔اس تحقیق پر دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ انسان بہت پیچیدہ ہے اور شاید چوہوں کا ماڈل انسانوں پر کارآمد ثابت نہ ہوسکے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے بڑے پیمانے پر انسانوں پر آزمایا جائے۔