معروف بھارتی شاعر مجروح سلطان پوری کی 21 ویں برسی

معروف بھارتی شاعر مجروح سلطان پوری کی 21 ویں برسی
سورس: file photo

ممبئی، ممتاز شاعر مجروح سلطان پوری کو ہم سے جدا ہوئے 21 برس بیت گئے ۔ ممتاز غزل گو شاعر مجروح سلطان پوری  24 مئی 2000ء کو ممبئی میں‌ وفات پاگئے تھے۔

سینکٹروں گیتوں کے خالق مجروح سلطان پوری 1919ء میں اتّر پردیش کے ضلع سلطان پور میں پیدا ہوئے ۔ خاندانی نام اسرار حسن خان تھا اور مجروح تخلّص تھا والدین کی اکلوتی اولاد ہونے کے باعث لاڈلے تھے  والد محکمہ پولیس میں‌ ملازم تھے۔ وہ دورانگریزوں اور ان کی زبان سے نفرت کا دور تھا۔ والد نے انھیں‌ کسی اسکول میں بھیجنے اور انگریزی کی تعلیم کی بجائے ایک مدرسہ میں داخل کروا دیا جہاں مجروح نے اردو کے علاوہ عربی اور فارسی پڑھی۔ تاہم وہ مدرسے کے ماحول میں خود کو نہ ڈھال سکے اور تعلیم ادھوری رہ گئی ۔   1933ء میں لکھنؤ کے ایک کالج سے حکمت میں سند حاصل کی اور مطب کرلیا، لیکن یہ تجربہ بھی ناکام رہا۔ اسی زمانے میں مجروح سلطان پوری کی موسیقی میں دل چسپی بڑھی تو  1935 ء میں شاعری شروع کردی۔ مشاعروں میں ان کا ترنم مشہور ہونے لگا تھا۔

مجروح کو جگر مراد آبادی اور پروفیسر رشید احمد صدیقی کی رفاقت نصیب ہوئی۔ اس وقت کے دیگر شعرا نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی، جگر صاحب انھیں اپنے ساتھ مشاعروں میں لے جانے لگے تھے جہاں‌ اپنے کلام کی بدولت مجروح سلطان پوری نے اپنی منفرد پہچان بنائی، ممبئی کے ایک مشاعرے میں ایک نام وَر فلم ڈائریکٹر نے ان کا کلام سنا تو فلموں کے لیے گیت لکھنے پر آمادہ کر لیا 

اور پھر کئی سال تک انہوں نے بھارتی فلم انڈسٹری کے لئے گیت لکھے جو آج بھی مقبول ہیں ۔ 
 1965ء میں انھیں فلم دوستی کے سپر ہٹ گیت “چاہوں گا میں تجھے سانجھ سویرے” پر بہترین نغمہ نگار کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ 1993ء میں بھارت کی فلم انڈسٹری کا سب سے بڑا “دادا صاحب پھالکے ایوارڈ” بھی ان کے نام ہوا۔

ان کا کلام ہر خاص و عام میں مقبول تھا، مجروح کے کئی اشعار کو ضرب المثل کا درجہ حاصل ہے اور تقریر سے تحریر تک یہ اشعار موضوع کا حصّہ ہوتے ہیں۔