لاہور: پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے آغاز سے ایک دن قبل پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کیخلاف کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیاگیا۔ جس میں پی ٹی آئی کے ڈیڑھ سو سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
حکومت نے گرفتار کارکنوں اور رہنماؤں کو 16 ایم پی او کے تحت جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے کسی اہم رہنما کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے، رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔
پولیس نے رات گئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں لانگ مارچ کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کیلئے پی ٹی آئی رہنمااور کارکنان بھی موجود تھے ۔
Police at my house to arrest me and others
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) May 23, 2022
پولیس نے پیر کی رات گئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کی گرفتاری کے لیے ابوبکر بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔پولیس نے حماد اظہر کے گھر میں داخل ہونے کے لیے مبینہ طور پر سیڑھی کا استعمال کیا۔ تاہم، پولیس حماد اظہر کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی کیونکہ وہ پولیس کے چھاپے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔ پولیس نے حماد اظہر کے گھر کے باہر سے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما میاں محمودالرشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حماد اظہر کے گھر پر پی ٹی آئی کی میٹنگ ہونی تھی جس میں لانگ مارچ کی حکمت عملی کا جائزہ لیا جانا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاہور کی تمام لیڈر شپ موجود تھی۔ میٹنگ کے اختتام سے تھوڑی دیر قبل چوکیدار نے شور مچایا کہ پولیس آ گئی۔تاہم ہمیں گھر کے اندر جہاں جگہ ملی ہم چھپ گئے۔پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید نے بتایا کہ وہ گھر کے سٹور روم میں آدھا گھنٹہ چھپے رہے۔
رہنما تحریک انصاف اور سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی لاہور کی لیڈر شپ حماد اظہر کے گھر پر موجود تھی جب کسی نے بتایا کہ باہر پولیس آئی ہے تاہم جب باہر دیکھا تو پولیس اہلکار سیڑھی کے ذریعے گھر کے اندر پہنچ چکے تھے اور انہوں نے مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔ جب انہوں نے مجھے پکڑنے کی کوشش کی تو میں زمین پر بیٹھ گئی۔ میں نے کہا اگر کسی نے مجھے ہاتھ لگایا تو میں چھوڑوں گی نہیں۔
لاہور میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال کے گھر پر بھی چھاپہ مار ا اور ان کے بھائی میاں افضل اقبال کو گرفتار کر لیا۔ سینیٹر اعجاز چوہدری، سینیٹر ولید اقبال، ایم پی اے سعدیہ سہیل اور پی ٹی آئی رہنما جمشید چیمہ کی رہائش گاہوں پر بھی پولیس نے چھاپے مارے۔
سیالکوٹ میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنما فردوس عاشق اعوان اور عثمان ڈار کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے مارے تاہم چھاپے کے وقت وہ اپنی رہائش گاہوں پر موجود نہیں تھے۔
پولیس شیخ رشید اور ان کے بھتیجے ایم این اے راشد شفیق کی گرفتاری کے لیے سابق وزیر داخلہ کی رہائش گاہ لال حویلی بھی پہنچی لیکن دونوں رہنما وہاں موجود نہ ہونے کی وجہ سے پولیس خالی ہاتھ واپس لوٹ گئی۔
پولیس نے سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا تاہم وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ راجہ بشارت نے پولیس چھاپے کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو نہیں روکا جا سکتا۔
پولیس اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کی رہائش گاہ پر بھی پہنچی اور ملازموں سے پوچھ گچھ کے بعد خالی ہاتھ لوٹ گئی۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک نیاز چاکر کو بھی لیہ میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔ دوسری جگہوں پر پولیس نے شیخوپورہ، گوجرانوالہ، گجرات، کھاریاں، ملتان، بہاولنگر، جہلم، پاکپتن، ساہیوال، اوکاڑہ، رائے ونڈ، پیر محل، چنیوٹ، فورٹ عباس اور کامونکے سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں چھاپے مار کر پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بتایا کہ ’اسلام آباد میں میرے گھر کی نگرانی کی جا رہی ہے اور حالات کے پیش نظر میں نے گھر چھوڑ دیا ہے۔‘ اس سے قبل فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر ہی جاری بیان میں دعوی کیا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں میرے گھر کی نگرانی کی جارہی ہے اور چھاپے کی پلاننگ ہے حالات کے پیش نظر میں نے گھر چھوڑ دیا ہے اور اب جہلم پہنچوں گا ، انشاللہ #حقیقی_آذادی_مارچ کامیاب ہو گا اور ان تمام ظالموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 23, 2022
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے 25 مئی کو اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جس کے لیے خیبر پختونخوا اور پنجاب سے جماعت کے قافلوں کو وفاقی دارالحکومت پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی۔