میرے قتل کا منصوبہ تیار ، ذمہ داری پی ٹی آئی پر ڈالی جائے گی، مراد سعید کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط

میرے قتل کا منصوبہ تیار ، ذمہ داری پی ٹی آئی پر ڈالی جائے گی، مراد سعید کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط
سورس: فائل فوٹو

  اسلام آباد: پاکستان تحریک انصا ف کے رہنما مراد سعید نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔

خط میں مراد سعید نے خط میں لکھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں، مجھ پہ جعلی اور بے بنیاد ایف آئی آرز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے۔ میرے قتل کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے جس کی ذمہ داری پارٹی قیادت پر ڈال دی جائے گی۔

مراد سعید کی جانب سے  جعلی مقدمات اور اپنی  جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط کا متن ہے کہ پاکستان میں اس وقت شہریوں کے بنیادی حقوق نہایت سنگین صورتحال اختیار کیے ہوئے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔

انھوں نے خط میں لکھا کہ میں اس خط کے توسط سے چند سنگین نوعیت کے خدشات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، مسجد نبوی واقعہ پر میرے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ میں اس وقت پاکستان میں موجود تھا، اس کے بعد مجھ پہ جعلی اور بے بنیاد ایف آئی آرز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے، ان مقدمات میں مجھ پردہشت گردی سے لے کر بغاوت پر اکسانے جیسے الزامات لگائے گئے ہیں۔ 

انھوں نےکہا کہ شہید ارشد شریف کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کینیا میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا،  چیف جسٹس اور دیگر اداروں کو اپنے خدشات سے برملا آگاہ کرنے کے باوجود ارشد شریف کی آواز نہیں سنی گئی نتیجتاً پاکستان ایک محب وطن شہری اور صف اول کے تحقیقاتی صحافی سے محروم ہو گیا ہے۔ 

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ سوات میں امن عامہ کی بگڑتی صورتحال پرارباب اختیار کو متنبہ کرنے کی کوشش کی، امن کی بات کرنے پر مجھے اور میرے خاندان کو مسلسل دھمکیاں دی گئیں میرے گھر پر سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد نے حملہ کرنے کی بھی کوشش کی جو میرے پہنچنے پربا آسانی ریڈ زون میں فرار ہوگئےاس معاملے پر بارہا کوششوں اورعدالتی احکامات کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔

مراد سعید نے خط میں لکھا کہ پشاور پولیس لائنز دھماکے کے بعد امن ریلی کے انعقاد پر انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، ضمانت کے باوجودمیری غیر موجودگی میں میرے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین اور ملازمین کو ہراساں کیا گیا ہے۔

مراد سعید نے مزید لکھا کہ یہ کیسز صرف اسلیے بنائے گئے کہ میں نے ملک میں آئین کی بالادستی اور امن کے قیام کیلئے آواز بلند کیے، اب میرے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔عمران خان کے ساتھ کھڑا ہونے اور ارشد شریف کے قاتلوں کی نشاندہی پر مجھ پر دہشت گردی اور بغاوت کے مقدمے بنائے گئے۔

مراد سعید نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں متعدد صحافیوں نے اپنے ٹویٹس میں پی ٹی آئی کے ایک رہنما کی گرفتاری یا قتل کی پیش گوئی کی ہے اس سے واضح ہے کہ میرے قتل کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے جس کی ذمہ داری پارٹی قیادت پر ڈال دی جائے گی۔

میں اس صورتحال میں کسی عدالتی فورم پر کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کر سکتا، ریاست کے ماورائے آئین اقدامات سے میرا انصاف تک رسائی کا بنیادی حق معطل کر دیا گیا ہے گزارش ہے کہ ان خدشات کے پیش نظر ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کیے جائیں۔

 خط میں مراد سعید نے چیف جسٹس سے بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ یہ خط نظر انداز کیے گئے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا۔

مصنف کے بارے میں