ہار ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، جو بھی کریں گے میں تیار ہوں:عمران خان 

 ہار ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، جو بھی کریں گے میں تیار ہوں:عمران خان 

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک سے قوم سے  خطاب میں کہا کہ اس وقت میرے گھر کا انٹرنیٹ کاٹ دیاگیا ہے۔ میڈیامکمل کنٹرول  میں ہے۔ ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے وہ ہے سوشل میڈیا لیکن انٹرنیٹ بھی معطل کردیاگیا۔ اس وقت ہمارے دس ہزار سے زیادہ کارکن پکڑے گئے ہیں۔ان سے  وکلا کو ملنے نہیں دیا جارہا۔ کور کمانڈرکا جو گھر جلایاگیا اس کا پلان پہلے سے بناہواتھا۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تحریک انصاف کے کارکنوں، سپورٹروں اور ساری قیادت کو حراست  میں لیاہوا  ہے۔ میں نے کسی بھی دور کے اندر یہ نہیں دیکھا۔ عمران خان کے مطابق ضیاالحق کے دور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان چند کارکنان پر اتنے ظلم کیے گئے تھے۔ عمران خان کے مطابق سیاسی کارکنان کو چھوٹے چھوٹے خانوں میں رکھا گیا ہے۔ پانی اور کھانا تک نہیں ملتا۔ وکلا تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ سابق وزیراعظم کے مطابق انھیں ایسے رکھا گیا ہے جیسے غیر ملک دشمن بلکہ ان سے بھی بدتر کیونکہ جنگی قیدیوں کے بھی کوئی حقوق ہوتے ہیں۔


جب آپ یہ کہیں گے کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گااور سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔ میں اپنے کارکنوں، آفس میں کام کرنے والوں کو خود کہہ رہا ہوں کہ چھپ جائو اور کوئی ضروت نہیں ہے سامنے آنے کی ۔اس سے نقصان جمہوریت کا ہی ہے۔ عورتوں کو جو تذلیل ہورہی ہے اس سے کسی کے دل پر کچھ اثر نہیں ہوا۔ 
انہوں نے شیریں مزاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک کیس سے جان چھڑاتی تو دوسرے میں رہا ہونے کے بعد پکڑ لیتے۔ وہ انتہائی متحرک تھی۔ میں نے تو شکر کیا کہ اس نے پارٹی اور سیاست کو چھوڑ کو جان چھڑائی۔شیریں مزاری کو خرابی صحت کے باوجود کبھی ایک جیل اور کبھی دوسرے جیل میں منتقل کیا گیا۔ میں خوش ہوں کہ شیریں مزاری نے ظلم سے جان چھڑا لی۔میں نے اپنے کارکنان سے کہا ہے کہ وہ گرفتاری نہ دیں اور چھپ جائیں یہ جو کچھ ہورہا ہے  اس سے نقصان تحریک انصاف سے زیادہ پاکستان کی جمہوریت کا ہے۔ 

ہمارے لوگوں پر پریشر ڈالا جارہا ہے کہ تحریک انصاف سے الگ ہو جائیں مگر ایسا کرنے والے یاد رکھیں نظریے کو جکڑا نہیں جا سکتا ایسے ہتھکنڈوں سے تحریک انصاف کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے حکومت سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ جو بھی مذاکرات کرناچاہے کمیٹی سے کرسکتا ہے۔

ملک بنانا ریپلک بن رہا ہے کیوں کہ جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہ تو لگ رہا ہے کہ ہم ہٹلر کے زمانے میں جی رہے ہیں۔ مغرب اور یورپ میں لوگ اس لیے جاتے ہیں کہ وہاں پر کوئی بھی ان کے بنیادی حقوق کے خلاف نہیں جا سکتا مگر یہاں پر کسی کو بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں۔

کسی بھی پارٹی کے ووٹ بینک کو اوچھے ہتھکنڈوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا اور اس وقت لوگوں میں غم وغصہ ہے۔ آج سوشل میڈیا کا زمانہ ہے کسی پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ ایران میں بھی لوگوں پر بڑا ظلم کیا گیا مگر وہاں پر انقلاب آ کر رہا تھا۔کوئی بھی سیاسی جماعت تب ختم ہوتی ہے جب اس کا ووٹ بینک ختم ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوری الیکشن کے لیے2اسمبلیاں تحلیل کیں،آئین کےتحت 90روز میں انتخابات ہونے تھے،۔عمران خان نے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک مذاکراتی کمیٹی بناتا ہوں جو طاقتور لوگوں کے ساتھ بات کرے۔ اگر کمیٹی کو یہ لوگ بیٹھ کر سمجھا دیں میرے بغیر ملک کو آگے لے جانے کے لیے کوئی روڈ میپ ہے تو میں پیچھے ہٹ جاتا ہوں یا کمیٹی کو سمجھائیں کہ اکتوبر میں انتخابات کرانے کا ملک کو کیا فائدہ ہوگا۔مگر پھر بھی اگر جمہوریت کو نہ بچایا تو تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ مجھے اب نہ لیڈر شپ ملتی ہے نا کارکن۔ سمجھ نہیں آتی کس سے رابطہ کروں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ آپ کاکپتان آخری گیند تک لڑنے والا  کپتان ہے۔ میرا آپ سے بھی یہ کہنا ہےکہ ہار ماننے کا سوال ہی  پیدا نہیں ہوتا ہے۔ یہ جو بھی کریں گے میں تیار ہوں ۔ میں قوم سے کہتا ہوں کہ آپ نے کسی صورت ہار نہیں ماننی ہے۔

مصنف کے بارے میں