فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں تیزی

فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں تیزی

غزہ: اسرائیلی حکومت عالمی اداروں کی قراردادوں کی پروا کئے بغیر بیت المقدس میں مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے جا رہی ہے۔فسطین کے انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی برادری کے ردعمل کو نظرانداز کرتے ہوئے بیت المقدس میں یہودیوں کے لئے مزید 7 ہزار مکانات بنانے جا رہی ہے ۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی توسیع ، مشرقی بیت المقدس کو اس کے اطراف کے علاقوں سے الگ کر دینا، اس علاقے میں یہودی بستیوں میں اضافہ کرنا اور فلسطینیوں کی اراضی پر زیادہ سے زیادہ قبضہ کرنا ہے۔اسرائیلی حکومت فلسطین مخالف ایک نئے منصوبے کے تحت بیت المقدس میں موجود فلسطینیوں کی تعداد کم کرکے جو 37فیصد ہے صرف 12 فیصد کرنا چاہتی ہے۔
بیت المقدس کی بلدیہ میں اسرائیلیحکومت کی پلاننگ کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا کے صدراتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد اسرائیل جنوری 2017 میں ہی بیت المقدس میں 30ہزار سے زائد نئے مکانات بنانا چاہتا ہے۔فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے تعلق سے اسرائیلی حکومت نے اس سلسلے کے اپنے میں بجٹ میں پانچ سو گنا اضافہ کر دیا ہے۔