جراثیم کو کھا جانے والا بیکٹیریا دریافت

جراثیم کو کھا جانے والا بیکٹیریا دریافت

لندن : برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بیماریاں پھیلانے والے جراثیم کے خلاف جنگ میں ایک نیا ہتھیار کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک ایسا بیکٹیریا جو دوسرے جراثیم کو کھا جاتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ بیڈیلووِبریو بیکٹیریو وورس 'زندہ اینٹی بایوٹک' کی طرح کام کرتے ہوئے مہلک انفیکشن سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ جراثیم کے اندر اینٹی بایوٹکس کے خلاف بڑھتی ہوئے مدافعت کے باعث ایک دن ایسے جراثیم وجود میں آ جائیں گے جن کے خلاف ہر دوا ناکارہ ثابت ہو گی۔

بیڈیلووِبریو تیزی سے تیرنے والا بیکٹیریا ہے جو دوسرے بیکٹریا کے اندر گھس جاتا ہے اور انھیں اندر سے کھانا شروع کر دیتا ہے۔ خوراک مکمل کرنے کے بعد یہ دو حصوں میں تقسیم ہو کر اپنے مردہ میزبان کے جسم سے باہر نکل آتا ہے۔

امپیریئل کالج لندن اور یونیورسٹی آف ناٹنگھم کی ٹیموں نے فوڈ پوئزننگ کے علاج کے لیے بیڈیلوویبریو استعمال کیا۔ اس مرض کا باعث شِگیلا نامی بیکٹیریا ہے اور یہ ہر سال 16 کروڑ لوگوں کو بیمار کرتا ہے جن میں سے دس لاکھ کے قریب ہلاک ہو جاتے ہیں۔

لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات سے ظاہر ہوا کہ بیڈیلوویبریو شِگیلا کے خلاف تیزی سے حرکت میں آ کر اس کی آبادی چار ہزار گنا کم کر دیتا ہے۔ مچھلیوں کے لاروا میں کیے جانے والے تجربات سے معلوم ہوا کہ شِگیلا کے مرض سے صرف 25 فیصد لاروا بچ پاتے ہیں۔ لیکن جب انھی لاروا کو بیڈیلوویبریو دیا گیا تو ان کے بچنے کی شرح 60 فیصد تک بڑھ گئی۔