فیض آباد انٹر چینج دھرنا ,حکومت نے کھانے پینے کے اسٹال بند کرا دیے

فیض آباد انٹر چینج دھرنا ,حکومت نے کھانے پینے کے اسٹال بند کرا دیے

اسلام آباد: فیض آباد انٹر چینج دھرنا 19ویں روز میں داخل  ہو گیا ہے ۔انتظامیہ دھرنے کے خاتمے اور مظاہرین ڈٹ کر بیٹھنے کیلئےتیارہو گئے۔دھرنے والوں نے 30نومبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی۔حکومت نے فیض آباد کے تمام راستے سیل ،کھانے پینے کے اسٹالز بھی بند کرادیے ۔

دوسری جانب دھرنےکیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج پھر سماعت ہوگی ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی درخواستوں پر سماعت کریں گے ۔سیکرٹری داخلہ ،چیف کمشنر ، آئی جی سمیت فریقین کو شوکاز نوٹسز جاری ہوچکے ہیں۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے گزشتہ سماعت پر 48 گھنٹے کی مہلت مانگی تھی ۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے دھرنے کے نتیجے میں جڑواں شہروں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ حکومت کی مظاہرین سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔امن و امان برقرار رکھنے کے لئے  حکومت  کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے.19 روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔