اسلام آباد دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس

اسلام آباد دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا گیا۔عدالت عالیہ نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی اور جمعرات (23 نومبر) کو حکومت نے دھرنا ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا، تاہم گذشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوسکی تھی۔

 جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف کمشنر سے پوچھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود اب تک دھرنا کیوں ختم نہیں کرایا گیا۔ چیف کمشنر نے بتایا کہ ہمیں حکومت نے اقدام اٹھانے سے روکا ہوا ہے اور وزیر داخلہ احسن اقبال نے خود یہ بات عدالت میں بھی کہی ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کو کارروائی سے روک رکھا ہے۔اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کوئی وفاقی وزیر یہاں تک کہ وزیراعظم بھی کیسے عدالت کی حکم عدولی کرسکتا ہے، یہ تو عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے، وزیر داخلہ نے عدالتی حکم کے باوجود انتظامیہ کو کس اتھارٹی کے تحت دھرنا دینے والوں کے خلاف کارروائی سے روکا جب کہ تاحال کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی۔

سیکریٹری داخلہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ اگر ہم ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کریں گے تو بہت خون بہے گا۔سیکریٹری داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ جہاں ضرورت پیش آئی، ریاست پوری طاقت کا استعمال کرے گی ہم ریاست کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں۔جس پر جسٹس شوکت عزیر نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا۔

سماعت کے بعد عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سیکٹر کمانڈر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔