چینی قونصل خانے پر حملے میں بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنساں ملوث

چینی قونصل خانے پر حملے میں بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنساں ملوث

کراچی: چینی قونصل خانے پر حملے میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوگئی حملے میں بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے۔ کراچی سے تین سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان نے دہشتگردوں کو گاڑی خرید کر دی اور ریکی میں بھی مدد کی۔ ’’را‘‘ اور’’این ڈی ایس‘‘ کا حملے کے لیے فنڈنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حساس اداروں نے سہولت کاری کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ دہشت گردوں کو مقامی سہولت کاروں نے مدد فراہم کی تھی۔ بھارتی خفیہ ایجنسی اور افغان خفیہ ایجنسی کی جانب سے حملے کیلئے فنڈنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے،سہولت کاروں نے گاڑی کی خریداری میں دہشت گردوں کی مدد کی۔ دہشت گردوں نے دو ماہ قبل چینی قونصل خانے کی ریکی کی۔دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کی رجسٹریشن چھ سال پرانی ہے۔گاڑی کی فروخت اورخریداری میں ملوث افراد کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے ۔

ادھر چینی قونصل خانے پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اس مقدمے میں حربیار مری اور اسلم اچھو سمیت کالعدم تنظیم کے تیرہ ملزمان نامزد کئے گئے ہیں۔حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں دہشتگردی اور ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل، سندھ اسلحہ ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ مبینہ سہولت کار وہی شخص ہے جس سے مارے گئے دہشت گردوں نے واردات کے دوران بات کی تھی۔

کراچی سے گرفتار ملزم کی نشاندہی پر خصوصی ٹیم شہداد پور پہنچی جہاں ایک اور مبینہ سہولت کار کو گرفتار کیا گیا۔کالعدم تنظیم کا اسلم اچھو حملے کا ماسٹر مائنڈ اور بھارتی کا کٹھ پتلی ہے، وہ جعلی پاسپورٹ پر افغانستان سے بھارت پہنچا اور نئی دلی کے میکس ہسپتال میں زیر علاج رہا، اسلم اچھو قندھار میں این ڈی ایس حکام سے ملاقاتیں بھی کرتا رہا۔