نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کی فتوحات کا سلسلہ جاری

نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کی فتوحات کا سلسلہ جاری
کیپشن: Screenshot by Twitter

آذربائیجان کا آرمینیا کی جارحیت کا بھرپور جواب، دشمن کے تمام حملے ایک بار پھر ناکام بنا دیے۔ آذربائیجان نے آرمینیا کے مزید 5 ڈرونز گرا دیے، کئی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ کر دیں۔

نگورنو کاراباخ میں اب تک 95 گاؤں، 1 قصبہ، اور 3 شہر آزاد کروالیے گئے ہیں۔ شکست فاش آرمینیا، میدان جنگ سے اپنا اسلحہ اور دیگر فوجی ساز وسامان چھوڑ کر بھاگ رہا ہے۔ آذربائیجان کے صدر کا کہنا ہے کہ مقبوضہ نگورنو -کاراباخ کو آرمینیا سے چھڑوا کر ہی دم لیں گے۔ ترکی بھی دو ٹوک اعلان کرچکا ہے، کہ اگر آذربائیجان نے درخواست کی تو ترکی فوجی دستے بھیجنے میں دیر نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ آذربائیجان نے ایرانی سرحد سے ملحق نگورنو کاراباخ کے علاقے کو آرمینیا سے آزاد کروا کر اس پر اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ پاکستان میں تعینات آذری سفیر علی علی زادہ کا کہنا ہے کہ ایران سے ملحقہ اگبند کے علاقے کو آرمینی فوج کے قبضے سے چھڑانے کے بعد وہاں آذربائیجان کا جھنڈا لہرا دیا گیا ہے۔

آذری سفیر کا مزید کہنا تھا کہ اگبند پر کنٹرول کے بعد ایران اور آذربائیجان کے درمیان سرحد مکمل طور پر محفوظ ہو گئی ہے۔

علی علی زادہ نے مزید بتایا کہ آذری فوج نے آرمینیا کے قبضے سے اگبند کے سرحدی علاقے سمیت مزید 20 گاؤں بھی آزاد کرا لیے ہیں۔

آذری صدر الہام علیوف نے بھی اپنے بیان میں اگبند کے سرحدی علاقے کو آرمینی فوج کے قبضے سے آزاد کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

الہام علیوف کا کہنا ہے کہ وہ اس خوشی کے موقع پر آذربائیجان اور ایران کے عوام کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں اور اپنی بہادر فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کاراباخ کے معاملے پر کئی روز سے جنگ جاری ہے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان عارضی جنگ بندی کی دو بار کوشش کی گئی تاہم کچھ ہی دیر میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں شروع ہو گئیں۔

دونوں ممالک نگورنو کارا باخ کے علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم نگورنو کاراباخ کا علاقہ باضابطہ اور عالمی طور پر تسلیم شدہ آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن آرمینیا کے نسلی گروہ نے 1990 کی جنگ میں آرمینیا کی مدد سے یہاں قبضہ کرلیا تھا اور اب یہ آرمینیائی فوج کے کنٹرول میں ہے۔

آرمینی اور آذربائیجان کی فوجوں کے درمیان اکثر اس علاقے میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ رواں سال جولائی میں بھی اسی طرح کے ایک تصادم میں دونوں جانب کے 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔