بیروزگاری کے خاتمے کیلئے افغان طالبان نے کام کے بدلے گندم کی پیشکش کر دی

بیروزگاری کے خاتمے کیلئے افغان طالبان نے کام کے بدلے گندم کی پیشکش کر دی
کیپشن: بیروزگاری کے خاتمے کیلئے افغان طالبان نے کام کے بدلے گندم کی پیشکش کر دی
سورس: فائل فوٹو

کابل: افغانستان میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور بھوک سے نمٹنے کے لیے طالبان نے نئے پروگرام کے تحت ہزاروں افراد کو کام کے بدلے گندم فراہم کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔ 

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ضمن میں طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے باقاعدہ دارالحکومت کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم پورے افغانستان میں بڑے شروع کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ صرف کابل میں اس اسکیم سے 40 ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بیروزگاری کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو سخت محنت کرنی چاہیے۔ افغانستان میں مقیم افراد پہلے ہی غربت، خشک سالی، بجلی کی بندش اور معاشی نظام کی ناکامی کا سامنے کر رہے ہیں جب کہ اب خزاں بھی دستک دینے پہنچ گئی ہے۔

طالبان کے اعلان کردہ پروگرام میں ان افراد کو ہدف بنایا گیا ہے جو اس وقت بیروزگار ہیں اور خدشہ ہے کہ سخت سردیوں کے دوران وہ بھوک کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔

طالبان کی جانب سے اعلان کیے جانے والے نئے پروگرام کے تحت آئندہ دو ماہ میں  11 ہزار 600 ٹن گندم صرف کابل میں تقسیم کی جائے گی جب کہ 55 ہزار ٹن گندم ہرات، جلال آباد، قندھار، مزار شریف اور پل خمری سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں تقسیم ہو گی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کنویں کھودنا اور پہاڑوں میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے آبی گزرگاہیں بنانا جیسے کام موجود ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد اور دیگر طالبان رہنماؤں نے کابل کے مضافات رش خور میں منعقدہ تقریب کے دوران چھوٹا گڑھا کھود کر پروگرام کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پروزیر زراعت عبدالرحمان راشد اور کابل کے میئر حمداللہ نعمانی بھی موجود تھے۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپس نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں خشک سالی، نقدی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے یہ تعداد بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے۔