حافظ آباد میں اتائیت کے "جِن " پر قابو نہ پایا جا سکا، اتائی خاتون ڈاکٹر نے حاملہ خاتون کو موت کے منہ تک پہنچا دیا

حافظ آباد میں اتائیت کے

حافظ آباد/جلالپوربھٹیاں ( محمد زاہد منیر نمائندہ نیونیوز سے )   چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات کے بعد پاکستان بھر میں ارائی ڈاکٹروں کے خلاف سخت ترین مہم جاری ہے جبکہ ضلع حافظ آباد میں اتائی ڈاکٹروں کے خلاف آپریشن نہ ہونے کے برابر ہے ۔بارسوخ اتائی ڈاکٹر وں کے گرد گھیرا تنگ کرنا محکمہ صحت کے بس کی بات نظر نہیں آرہا۔جس کی وجہ سے سینکڑوں زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں ۔

 تفصیلا کے مطابق حافظ آباد کے علی پور روڈ پر اعوان محل سینما کے سامنے عمیر کلینک کا عملہ یہ مکرہ دھندا کرنے پر فخراور ڈنکے کی چوٹ پر فخر محسوس کرتا ہے اور مریض کی حالت غیر ہونے پر الٹی دھمکیاں دیتا ہے کہ جو ہمارا کرنا ہے کر لو ہم کسی سے نہی ڈرتے۔محلہ رحمت آباد کا رہائشی محمد صفدر کھوکھر کی بیگم کی طبیعت خراب ہوئی تو نزدیکی کلینک عمیر کلینک پر لے گئے جس میں موجود ڈاکٹر ذکیہ منور جو کہ اپنے آپ کو  BHUسروپ والا ہیلیتھ سنڑ کی انچارج بھی کہتی ہے ۔

ذکیہ منور نے  میری بیگم کا چیک اپ  کیا اور ادویات بھی دیں ،دوائیاں میڈیکل سٹور سے لے کر آؤ جب میں دوائیاں لے کر آیا تو میری بیگم کی حالت پہلے سے زیادہ خراب ہو گی جس کی وجہ سے میری بیگم کا حمل بھی ضائع ہو گیا ، محمد صفدر کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے پوچھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کیا ہوا ہے توڈاکٹر صاحبہ غصے میں آگئی اور مجھے دھمکیاں دینی شروع کردی۔ مجھے کہا گیا کہ اپنے مریض کو اٹھا کر کہیں اور لے جاؤ ۔

صفدر کا کہناتھا کہ "میں غریب آدمی تھا بیگم کو DHQہسپتال لے گیا جس پر ڈاکڑوں نے مریض کو ایڈمیٹ کرلیا تقریباایک ماہ بعد میری بیگم کی طبیعت ٹھیک ہوئی جس پر میں نے حافظ آباد ہیلتھ آفیسر سی او کو درخواست دی کہ عمیر کلینک میں ڈاکٹر ذکیہ منور جو کہ سرکاری سنٹر کی انچارج ہے اس نے اپنے کلینک پر ہمارے ساتھ یہ سلوک کیا ہے تو سی او ہیلتھ نے ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی۔

بروقت کاروائی کی جائے تاکہ کوئی اور مریض کسی پریشانی میں مبتلا نہ ہو جیسا کہ میں ہوا ہو مگر محکمہ کر سر پر جوُ تک نہی رینگہی میری وزیراعلی اور چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ میرے ساتھ ہونے والی زیادتی کا نوٹس لیا جائے