اسلام آباد: میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں اور مہنگائی کی وجہ سے پاکستانیوں کی زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ یہ کیسی حکومت ہے جس کا وزیرخزانہ کہتاہے ہماری پالیسیوں سے عوام کی چیخیں نکلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اور ریلیف امیر ترین لوگوں کے لیے ہے اور کیا غریب عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ کیسی حکومت ہے جو کہتی ہے مہنگائی ایشو نہیں۔ یہ ظالم حکمران ہیں ان کے دل میں غریب کے لیے کوئی درد نہیں۔ اب یہ لوگ کٹوتی پر سوچ رہے ہیں اور سبسڈیز ختم کریں گے تاکہ امیروں کو ریلیف پہنچا دیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام کا خیال رکھیں ورنہ ری ایکشن آئے گا اور اس بجٹ میں ریلیف نہ ہوا تو عوام خود نکلیں گے۔ عوام ایک حد تک برداشت کر سکتے ہیں جبکہ آپ عوام پر جو بوجھ ڈالنے والے ہیں ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔ آپ کہتے تھے آئی ایم ایف سے ڈیل لینے سے پہلے خود کشی کر لوں گا لیکن آپ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر ون یونٹ یا صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو خبردار کرتا ہوں ملک ٹوٹے گا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے وزیراعظم کے لیے مذکر کی بجائے مؤنث کا استعمال کیا اور کہا کہ اگر عمران خان ’سمجھتی‘ ہیں اس قسم کا بیان دے کر وہ کسی کی تضحیک کر رہے ہیں توہ اپنے آپ کی تضحیک کر رہے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں وہ کیسے وزیراعظم بنے اور اب اگر بن ہی گئے ہیں تو اس کرسی کا احترام کریں اور اپنا کام کریں۔
وزیراعظم کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس قسم کا بیان دینے سے آپ اپنا قد چھوٹا کرتے ہیں۔ کسی اور کا قد چھوٹا نہیں ہوا، یہ کہنے سے مردوں کے ساتھ کچھ نہیں ہو گا لیکن یہ پاکستان کی بیٹیوں، بچیوں اور عورتوں کے کیا پیغام ہے۔
انہوں نے کہا وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ عورت ہونا ایک گالی ہے، یہ انتہائی قدم ہے آپ مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتے ہیں اگر اسلام میں عورتوں کا کردار نہ ہوتا تو کیا ہمیں کربلا یاد ہوتا۔ یہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ تھیں اور اگر فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو کیا پاکستان بنتا، اگر وہ نہ ہوتیں تو کون ایوب خان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑا ہوتا۔