حکمران کرپشن کرتے ہیں تو قوم تباہ ہو جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان

حکمران کرپشن کرتے ہیں تو قوم تباہ ہو جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان
کیپشن: حکمران کرپشن کرتے ہیں تو قوم تباہ ہو جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان
سورس: فوٹو/اسکرین گریب

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومیں بمباری اورجنگوں سے تباہ نہیں ہوتی بلکہ جب حکمران کرپشن کرتے ہیں تو قوم تباہ ہوجاتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے یوم تاسیس کے حوالے سے اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ قوم وسائل کی کمی کی وجہ سے تباہ نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کے اوپر بمباری کریں اورجنگیں ہوجائیں تو اس سے بھی نکل آتی ہے لیکن کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن دو قسم کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو نچلا سرکاری نوکر پٹواری اور تھانیدار کرپشن کرتا ہے جس سے لوگ تنگ ہوتے ہیں لیکن جب ملک کے حکمران، وزیراعظم اور وزیر کرپشن شروع کرتے ہیں تو قوم مقروض ہو کر تباہ ہوجاتی ہے اور یہ ساری کہانی تیسری دنیا کے تمام ممالک کی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کا پیسہ چوری اور منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جارہے تھے تو تب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ فیصلہ کیا کہ ہم ایک پارٹی بنائیں گے جس کا نام انصاف رکھا کیونکہ جب انصاف ہوتا ہے تو کرپشن ختم ہوجاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف کا مطلب قانون کی بالادستی اور قانون کی بالادستی کا مطلب کمزور اور طاقت ور برابر ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ طاقت ور لوگ ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سارے ترقی پذیر ممالک کو تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان طاقت ور کرپٹ لوگوں کو قانون کے نیچے لانا ہے اور یہی وجہ تھی آج سے 25 سال پہلے میرے جیسے آدمی کو سیاست میں آنے کی، جس کو اللہ نے سب کچھ دیا تھا جب کہ باقی سیاست دانوں سے سیاست سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں تو اس وقت پاکستان میں بڑا نام تھا، کامیاب انسان تھا اورسیاست کی ضرورت نہیں تھی، اللہ نےمیری ضروریات کے مطابق سب کچھ دیا تھا اور یہ جدوجہد 15 سال چلی، پہلے الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہیں، دوسرے میں ایک سیٹ ملی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 15 سال بڑی جدوجہد تھی جس میں میرے ساتھ کئی لوگ آئے اور کئی چلے گئے، کئی ہار مان گئے اور کئی کہنے لگے کہ ہمارا گھر میں مذاق اڑ رہا ہے اور 2002 کے انتخابات میں چند لوگ رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ کامیاب انسان تب ہوتا ہے جو خواب وہ دیکھے اس کے لیے کشتیاں جلا کر اس کی طرف جائے اور پھر کبھی واپس نہ آئے۔ تب وہ صلاحیتیں باہر آتی ہیں جو اللہ نے انسان کو دی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میرے سامنے نبیﷺ کی زندگی تھی، میں گہرا مطالعہ کر چکا تھا، قرآن ہمیں کہتا ہے کہ ان کی زندگی سے سیکھو۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے حبیب جب اللہ کا پیغام لے کر نکلے تو زندگی کے سب سے مشکل 13 سال سے گزرے، جان کا خطرہ تھا، بھوک سے بھی اللہ نے ان کو آزمایا تو میں نے سوچا یہ ہمارے لیے سبق ہے کہ جدوجہد سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگلے دس برسوں میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی، دنیا کی تاریخ میں کبھی اتنا بڑا انقلاب نہیں آیا لیکن اس کے لیے پہلے 13 سال تیاری کروائی۔

عمران خان نے کہا کہ پھر 10 سال جس میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی اس میں پہلے 4،5 سال مشکل میں گزرے، امہ کئی دفعہ خطرے میں تھی، امہ کے بڑے برے حالات تھے، تو میں بھی جب جدوجہد کر رہا تھا تو یہی سوچتا تھا کہ اللہ نے دکھایا کہ اپنے حبیب کو جدوجہد کرواسکتے ہیں تو ہم بھی کریں۔

پی ٹی آئی کے یوم تاسیس کے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس دوران میں نے سیاست دانوں کو بہت قریب سے دیکھا۔ میرے سوچ میں تین قسم کے سیاست دان ہوتے ہیں۔

اس ضمن میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو سب سے بُرے سیاست دان ہوتے ہیں، وہ عوام کے نام پر اقتدار میں آکر پیسہ بناتے ہیں، اپنا پیٹ پالتے ہیں اورکرپشن کرتے ہیں، ساری دنیا میں اس قسم کے سیاست دانوں کو بُرا سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کئی ایسے سیاست دان ہوتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آ کر اپنا بھی فائدہ کریں اور لوگوں کا بھی فائدہ کریں اور زیادہ تر ایسے سیاست دان ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بہت کم ہوتے ہیں وہ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال سرکار مدینہ کی ہے کیونکہ انہوں نے ذات کے لیے کچھ کیا ہی نہیں، جدھر آئے اسی مسجد نبوی میں رہے اور بیت المال میں پیسہ آ رہا تھا تو انہوں نے اپنی ذات کا نہیں سوچا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا تھا کہ تب دوسرے الیکشن جیتنے کے فیز میں جاؤں گا جب عوام میرے ساتھ آئیں گے اور وہ میرے پاس میانوالی کا ماڈل تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بچے اور تھوڑے سے نوجوان میرے ساتھ تھے مگر آہستہ آہستہ علاقے کے نوجوان آئے جن کو دیکھ کر سیاست دان میرے ساتھ آنا شروع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ یہی ماڈل ہوا جب 30 اکتوبر 2011 کو مینار پاکستان میں لاہور کے لوگ میرے لیے نکلے۔ اس کے لئے پہلے میں بڑی کوشش کرتا تھا لیکن لاہور کے لوگ میرے لیے نہیں نکلتے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 30 اکتوبر کو مینار پاکستان میں لوگ نکلے اور اس کے بعد سارا سیاسی حلقہ جو الیکٹیبلز تھے تو جب انہوں نے دیکھا کہ ووٹ بینک آ گیا ہے تو وہ آنے شروع ہوئے پھر پارٹی بننی شروع ہوئی اور پھر 2013 میں خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت بنی لیکن بڑی دھاندلی کی گئی جس پر میں نے کہا 4 حلقے کھولو اس کے لیے ہم نے 126 دن کا دھرنا کیا جو پرامن تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم الیکشن میں نئی چیزیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو لے کر آ رہے ہیں جن کا ہم نے تجربہ کر لیا ہے اور جو دنیا میں ٹیسٹ کی ہوئی ہیں اور اس کے ساتھ پاکستان میں جو بھی الیکشن جیتے گا اس کو سب کہیں گے جیتا اور جو ہارا ہے وہ مان جائے گا۔ 

عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی 2018 میں جیت جاتی ہے اور میری جدوجہد کا سب سے مشکل فیز شروع ہوتا ہے اور یہ میری زندگی کا آخری اور سب سے مشکل فیز ہے جو کچھ میں نے زندگی میں سیکھا اور اس جدوجہد سے نہ گزرا ہوتا تو میں یہ ڈھائی سال نہ گزار سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو کبھی ایسی حکومت نہیں ملی، ملک دیوالیہ، اندرونی اور بیرونی سب سے بڑے خسارے، یعنی ریکارڈ خسارے وہ آپ اعداد وشمار دیکھیں تو آپ کے سامنے آ جائے گا کہ پاکستان کبھی اتنا مقروض نہیں تھا اور 10 سال میں دو جماعتوں کی وجہ سے ملک کے قرضے 4 گنا بڑھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈھائی سال کی کارکردگی پر فخر ہے کیونکہ ہم نے ریکارڈ خسارے کم کیے ہیں اور سعودی عرب، عرب امارات اور چین نے مالی مدد کی اور دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔ کل کسان کارڈ کا افتتاح کرنے جا رہا ہوں تاکہ وہ اوپر اٹھیں، سیاحت اور بلین سونامی کے تحت ماحولیات پر زور لگا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نے فلاحی ریاست کے لیے وہ کام کیے ہیں جو آج تک کسی حکومت نے نہیں کیے۔ اس وقت ملک کے مستقبل کی جنگ لڑی جا رہی ہے وہ قانون کی بالادستی کی جنگ ہے، بڑے بڑے سیاسی مافیا، جو لوگ کارٹیلز بیٹھے ہیں مل کر پیسے بناتے ہیں اور چیزیں مہنگی کرتی ہیں یہ سب اکٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر وہ جو کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہا تھا وہ اس وقت ہمارے خلاف کھڑا ہوا ہے اور یہ جنگ اب ہم لڑ رہے ہیں، جس وقت ہم یہ جنگ جیتیں گے اور ان شااللہ جیتیں گے، اس ملک کو اللہ نے نعمتیں دی ہیں اور اس وقت فائدہ اٹھائیں گے جب انصاف ہو گا اور خوش حالی تب آتی ہے جس ملک میں انصاف ہوتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے قانون کی بالادستی آئی تھی پھر خوش حالی آئی تھی اور ان شااللہ وہی پاکستان میں ہوگا۔