چودھری رحمت علی میموریل ٹرسٹ دین، تعلیم، صحت… خدمت کے ساتھ

چودھری رحمت علی میموریل ٹرسٹ دین، تعلیم، صحت… خدمت کے ساتھ

 دوست ڈاکٹر ایس ایم کے واسطی جو لاہور کے مشہور چائلڈ اسپیشلسٹ تھے ،انہوں نے چند دوستوں کے ساتھ مل کر 70کی دہائی میں ان کے نام پر ٹرسٹ بنانے کی ٹھانی۔ڈاکٹر رشید چوہدری اور دیگر احباب کے ساتھ مل کر جو پودا انہوں نے لگایا آج اس شجر سایہ دار کے تحت ایک ہسپتال،ایک گرلز کالج،ایک گرلز اسکول، ایک بوائز اسکول ،ایک مسجد اور اس سے ملحق ایک مدرسہ قائم ہیں۔
ہال میں تالیوں کی گونج قدرے کم ہوتی تو وہ سرگوشی کرتے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ ماں باپ کے چہرے فخر سے کس قدر روشن ہیں۔آپ کو ان کے پہناوے سے اندازہ ہو رہا ہو گا کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق لوئر مڈل اور ورکنگ کلاس سے ہے۔اپنے بچوں کو اچھی تعلیم ان کا خواب ہے اور ہمارا مشن۔
دو ہفتے قبل چودھری رحمت علی میموریل ٹرسٹ ٹائون شپ لاہور کے اسکول کی یہ سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب تھی۔میٹرک کے امتحانات میں 105لڑکوں میں سے 55طلباء اے پلس کے ساتھ پاس ہوئے۔باقی اے اور کچھ بی گریڈ میں پاس ہوئے۔مجموعی رزلٹ 100فیصد تھا۔میٹرک کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں میں پوزیشنز کے لئے بھی انعامات لینے والے طلبا اور ان کے والدین کی یہی کیفیت تھی۔اس سے چند ہفتے قبل اس ٹرسٹ کے گرلز ہائی سکول کی سالانہ تقسیم انعامات میں بھی کچھ ایسے ہی مناظر دیکھنے کو ملے۔
معیار تعلیم والدین کا اہم ترین مسئلہ ہے۔گورنمنٹ سکولوں میں سے بیشتر کی حالت ایسی ہو چکی ہے کہ تھوڑا بہت افورڈ کرنے والے والدین پرائیویٹ اسکولز کا رخ کرتے ہیں۔پرائیویٹ اسکولز میں معیار اور فیسوں کے اعتبار سے ایک الگ نظام سر گرم عمل ہے۔ایلیٹ اسکولز میں فیس اس قدر ہے کہ لوئر مڈل کلاس میں ایک گھرانے کی ماہانہ آمدنی سے بھی زائد۔درمیانے اور نام کی حد تک پرائیویٹ اسکولز گلی محلوں کے مکانات میں مصروف عمل ہیں۔اسٹاف کی تنخواہیں محدود،کھیل کود کے مواقع مسدود مگر فیس ہر ماہ ٹھیک ٹھاک موجود۔ایسے میں کوالٹی ایجوکیشن کی عمومی صورت کیا ہے، سب کے سامنے ہے۔
چودھری رحمت علی میموریل ٹرسٹ اسکولز اور اس جیسے دیگر اسکولز غنیمت ہیں جہاں گرائونڈز دستیاب ہیں، اسکول کی عمارتیں مناسب اور اسی غرض سے ڈیزائن اور تعمیر شدہ ہیں۔اساتذہ اور طلباء کا تناسب بھی مناسب ہے۔ایسے ادارے ،انہیں قائم کرنے اور چلانے والے لوگ ہمارے معاشرے میں قابل قدر لوگ ہیں۔ان میں سے زیادہ تر لوگ ایک ارادے کے ساتھ معاشرے میں بہتری کا عزم لے کر اور اپنا حصہ ڈالنے نکلتے ہیں۔اس راہ میں مشکلات اور مصائب کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔مسائل کی فراوانی اور وسائل کے حصول کی تگ و دو میں جو خوش نصیب کامیاب ہو جاتے ہیں انہیں معاشرے کو یاد رکھنا چاہیے کہ نیکی اور اچھائی کی روشنی اسی طرح آگے پھیلتی ہے۔
چند ہفتے قبل لاہور کے ایک مشہور کینسر کئیر ہسپتال جانے کا موقع ملا،ڈاکٹرز سے ملاقات کے دوران ایک خاتون ڈاکٹر سدرہ آفتاب نے فخر سے بتایا کہ انہوں نے چودھری رحمت علی میموریل ٹرسٹ اسکول سے میٹرک کیا اور بعدازاں فاطمہ جناح میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔اب کینسر کے علاج میں مزید تعلیم اور ملازمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
چودھری رحمت علی پاکستان کی تاریخ کے دلچسپ کردار ہیں۔متحدہ بھارت میں جب زیادہ تر سیاسی جماعتیں ملک کے اندر سیاسی بقا اور آزادی کے لئے راستہ بنانے کی تگ و دو میں تھیں تو تیس کی دہائی کے اوائل میں انہوں نے مسلمانوں کے لئے علیحدہ علاقائی خطوں پر مشتمل ملک کی تجویز دی۔1933میں لکھے اپنے شہرہ آفاق کتابچے Now or Neverمیں پہلی بار انہوں نے اس ممکنہ ملک کے لئے لفظ پاکستان استعمال کیا۔یہ لفظ انہوں نے کیسے سوچا،اس کی توجیہ ہم سب کو معلوم ہے۔انہوں نے اپنے تئیں پاکستان نیشنل موومنٹ نام کی ایک متحرک تنظیم بھی تشکیل دی۔ان کے سیاسی نظریات مسلم لیگ سے مختلف تھے۔ تاہم 1940کی قرارداد لاہور منظور ہونے پراگلے روز پریس نے اس قرارداد کو پاکستان کے نام سے پکارا۔گو مسلم لیگ نے اس وقت تک اس نام کو رسمی طور پر اپنایا نہیں تھا لیکن نام کی معنویت اور خوبصورتی نے اس کے بعد آزادی کی تحریک کو ایک روح پرور چہرہ دے دیا۔اس کے بعد چل سو چل۔یہ الگ داستان ہے کہ اس نام کے خالق کے ساتھ بعد میں جو سلوک ہوا وہ یقیناً نامناسب تھا۔ ان کا کسمپرسی کے عالم میں برطانیہ ہی میں انتقال ہوا۔
ان کے ایک دوست ڈاکٹر ایس ایم کے واسطی جو لاہور کے مشہور چائلڈ اسپیشلسٹ تھے، انہوں نے چند دوستوں کے ساتھ مل کر 70کی دہائی میں ان کے نام پر ٹرسٹ بنانے کی ٹھانی۔ڈاکٹر رشید چوہدری اور دیگر احباب کے ساتھ مل کر جو پودا انہوں نے لگایا آج اس شجر سایہ دار کے تحت ایک ہسپتال،ایک گرلز کالج،ایک گرلز اسکول، ایک بوائز اسکول ،ایک مسجد اور اس سے ملحق ایک مدرسہ قائم ہیں۔
چودھری رحمت علی میموریل ٹرسٹ ہسپتال سے سالانہ ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ لوگ مستفید ہو تے ہیں ، غریب اور مستحق افراد کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ٹرسٹ کے زیر اہتمام بوائز ہائی اسکول،گرلز اسکول،گرلز ڈگری کالج میں طلباء طالبات کی تعداد 2000سے زائد ہے۔ماہانہ فیس انتہائی کم،تاہم ذہین و مستحق طلباء طالبات کو فیس میں خصوصی رعایت جبکہ انتہائی ضرورت مند طلباء کو مفت تعلیم کی سہولت میسر ہے۔جامعہ مسجد رحمت و دارالعلوم میں بچوں کو حفظ قرآن،ناظرہ تجوید و درس نظامی کی مفت تعلیم جبکہ ان بچوں کے کھانے پینے ،علاج اور رہائش کے اخراجات بھی ادارہ کے ذمہ ہیں۔
ٹرسٹ کے ماہانہ کل اخراجات ایک کروڑ سے زائد ہیں جبکہ توسیع اور مزید سہولیات کے لئے عطیات اور مالی معاونت کا تخمینہ الگ۔جو احباب اس شجر سایہ دار کا سایہ پھیلانے میں زکوۃ، عطیات و صدقات کے ذریعے سے شامل ہو سکیں۔اس میں انکی دنیا اور آخرت کی بھلائی بھی ہے اور معاشرے کا حق داروں کا حق بھی ادا ہونے کی صورت بھی ہے۔رابطے اور عطیات کے لیے تفصیلات:
Ch. Rahmat Ali Memorial Trust
45-Civic Centre, Dr, Wasti Chowk, Township, Lahore.
Phone: 042-35154812, 0309-3330125
Bank A/c IBAN: 
PK14BPUN6510040010200048 

مصنف کے بارے میں